سنجے کلکرنی نے کہا کہ پہلی بار ایسا دیکھا جا رہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت دونوں بھارت کے ساتھ بات چیت پر زور دے رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کشمیریوں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر براہ راست مرکز کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے۔
دفاعی تجزیہ کار نے ان باتوں کا اظہار سری نگر سے شائع ہونے والے ایک انگریزی روزنامے کے ساتھ ایک تفصیلی 'ویڈیو انٹرویو' کے دوران کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ دراصل سال 2003 میں طے پایا تھا لیکن اس پر سیاچن سیکٹر کے بغیر کہیں عمل نہیں ہو رہا تھا۔ اب 25 فروری سے اس پر مکمل طور پر عمل ہو رہا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے'۔