جموں:جموں کے جھتا سی ایس آئی آر (CSIR) کے فیلڈ ہاؤس اسٹیشن میں بھنگ کی ’قانونی‘ کاشتکاری شروع کر دی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد یہ منصوبہ کینسر اور مِرگی جیسی بیماریوں کے علاج کے لیے معیاری اور موثر ادویات تیار کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انٹیگریٹیو میڈیسن، جموں کا بھنگ کا تحقیقی پروجیکٹ، بھارت میں ایک کینیڈا کی فرم کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں اپنی نوعیت کا پہلا پروجیکٹ ہے، جو بنی نوع انسان کی بہتری کے لیے، خاص کر نیوروپیتھک مسائل، کینسر اور مرگی کے عارضوں میں مبتلا مریضوں کے لیے ادویات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بھنگ کی کاشت کی نگرانی کرنے والے سائنسدان اور فیلڈ اسٹیشن کے انچارج ڈاکٹر سبھا جیت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ ’’اس ادارے کے محفوظ علاقے میں بھنگ کی کاشت کے طریقوں اور اس اہم پودے (بھنگ) پر ہو رہے تحقیقی کام کے بارے میں پہلے معلومات حاصل کی جائیں گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ پروجیکٹ ’خود انحصار بھارت‘ کے خواب کی اور ایک بڑھتا ہوا قدم ہے کیونکہ منظوری حاصل کرنے کے بعد یہ مختلف بیماریوں بشمول ذیابیطس وغیرہ کے علاج کے لئے معیاری ادویات تیار کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ جبکہ کینسر جیسی مہلک بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے بھی یہ پروجیٹ امید کی ایک کرن ہے۔‘‘