جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں 220 روہنگیا پناہ گزینوں کو چند ماہ قبل غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر میں رہنے کے الزام میں کٹھوعہ ضلع میں واقع ہیرا نگر جیل میں منتقل کیا گیا تھا جہاں گزشتہ روز ایک 64 سالہ نور عائشہ نام کی خاتون کی موت ہو گئی۔
جیل میں روہنگیا خاتون کی ہلاکت کے بعد پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
فوت شدہ خاتون کے قریبی رشتہ داروں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح سے ہیرا نگر جیل میں قید خاتون کی موت وقع ہوئی ہے اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اب روہنگیا پناہ گزینوں کی موت قید میں ہی ہو گی۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ زیر حراست پناہ گزینوں کو رہا کیا جائے اور متوفی خاتون کی نعش اہلخانہ کے حوالے کی جائے تاکہ اس کی آخری رسومات مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ ادا کی جائے۔
متوفی خاتون کے قریبی رشتہ دار محمد طفیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ کس طرح سے نور عائشہ کی موت ہوئی۔ ہیرا نگر جیل میں بیشتر روہنگیا پناہ گزین بزرگ ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ ان بے گناہ بزرگوں کی موت جیل میں ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ برما (میانمار) میں ان کے ساتھ ظلم و ستم ہوا اور اب یہاں بھی انہیں مشکلات و مسائل میں دھکیلا جا رہا ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ بدقسمتی ہمارا مقدر بن گئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں اور سانبہ اضلاع کے مختلف مقامات پر 6500 سے زائد روہنگیا مسلمان مقیم ہیں۔