جموں:جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ آر آر سوئن نے ہفتے کے روز کہا کہ یونین ٹریٹری میں عام شہریوں ، سکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کے مطابق امسال 55غیر ملکیوں سمیت 76 عسکریت پسند ملیٹینٹ مخالف آپریشنز کے دوران مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ ملیٹینٹ بھرتیوں میں 80 فیصد، عسکریت پسندی کے واقعات میں 63فیصد ، پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 71فیصد کمی آئی ہے۔پولیس چیف کے مطابق پتھراو اور ہڑتال اب قصہ پارینہ بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں امسال مجموعی سکیورٹی صورتحال میں کافی بہتر ہوئی اور لوگ بھی اس کا برملا اظہار کر رہے ہیں۔پولیس سربراہ نے کہا کہ سال 2023 میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر بھی روک لگی، عسکریت پسندی کے واقعات میں 63 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ امسال سکیورٹی فورسز نے 48 ملیٹینٹ مخالف آپریشنز کے دوران 55 غیر ملکیوں سمیت 76 عسکریت پسندوں کو مار گرایا ۔
انہوں نے کہا کہ 291 ملیٹینٹ معاونین کی گرفتاری عمل میں لاگئی جن میں سے 201 کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی گئی۔ ان کے مطابق جموں وکشمیر میں اس وقت 31مقامی عسکریت پسند سرگرم ہیں۔انہوں نے کہا کہ سال 2022 میں 113 عسکریت پسند مارے گئے تاہم اس سال ہم نے اتنی جانیں ضائع ہونے سے بچائی ۔
ملیٹینٹ ریکروٹمنٹ کے بارے میں پولیس سربراہ نے کہا کہ اس میں بھی کافی کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2022میں 130 افراد عسکریت ہسندوں صفوں میں شامل ہوئے تاہم اس سال صرف 22 افراد نے ہی بندوق اٹھایا اور اس طرح سے اس میں 80فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر پولیس اور دوسری سکیورٹی ایجنسیاں بھرتی عمل کو روکنے کی خاطر زمینی سطح پر کام کر رہی ہیں ۔ان کے مطابق ہم امید کرتے ہیں سال 2024میں کوئی بھی شخص ملیٹینٹ تنظیموں میں شامل نہ ہو اور اس کے لئے ہم کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر پولیس انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے وعدے پر کار بند ہے، جان چاہئے پولیس اہلکار کی ہو یا عسکریت ہسند کی ہم نہیں چاہتے کہ قیمتی جان ضائع ہو۔
عام شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں پولیس سربراہ آر آر سوئن نے کہا کہ گزشتہ سال عسکریت پسندوں کے ہاتھوں 31عام شہری مارے گئے امسال صرف 14کی جانیں ضائع ہوئیں۔آر آر سوئن کے مطابق گزشتہ سال تین دنوں میں ملیٹینسی کا واقع رونما ہوتا تھا لیکن امسال دس دنوں میں تخریبی واقع رونما ہوا۔
ہڑتالوں کے بارے میں اعداد و شمار ظاہر کرتے ہوئے پولیس چیف نے کہا کہ سال 2021-22میں ہڑتال کالوں میں کمی آئی تھئ اور امسال اس میں اور بہتری آئی ہے ۔ انوہں نے کہا کہ لوگوں نے ہڑتالی کالوں کو مسترد کیا۔ ہڑتال کی کالیں سرحد کے اس پار سے دی جاتی ہیں اور اس حوالے سے سوشل میڈیا کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیسنگ کے ساتھ ساتھ عوام الناس نے بھی حالات کو معمول پر لانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔پولیس سربراہ نے کہا :”عام لوگوں نے ہڑتالی سیاست کو مسترد کیا ہے اور امن کو پوری طرح سے گلے لگایا۔“
آر آر سوین نے کہا کہ امسال امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے دوران کسی بھی عام شہری کی جان ضائع نہیں ہوئی۔پتھراو کے بارے میں پولیس سربراہ نے کہا کہ اس میں 50سے 60فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سالوں کے دوران منصوبہ بند سازش کے تحت پتھراو ہوتا ہے، لیکن امسال منصوبہ بندی کے تحت پتھراو کا کوئی واقع پیش نہیں آیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے اور لا اینڈ آرڈر صورتحال کو برقرار رکھنے کے دوران سکیورٹی فورسز کی جانیں ضائع ہونے کے واقعات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 14پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ امسال ڈی ایس پی ، ایس ایچ او ، کانسٹیبل اور ہیڈ کانسٹیبل سمیت چار اہلکار از جان ہوئے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے واقعات میں بھی 71فیصد کمی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: