بیس سے پچیس سرگرم عسکریت پسند پیر پنچال علاقے میں سرگرم: شمالی کمان فوجی سربراہ جموں: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، شمالی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اوپیندرا دیویدی، فوجی افسران اور پولیس نے جمعہ کے روز جموں میں راجوری انکاؤنٹر میں مارے گئے پانچ فوجیوں کو خراج پیش کیا۔پانچ فوجی جوانوں کی میتوں کو راجوری سے جموں کے آرمی جنرل ہسپتال لایا گیا جہاں پر پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے شمالی کمان کے کمانڈر نے کیا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں نے اپنی جان کے بارے میں سوچے بغیر تربیت یافتہ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کا کام کیا۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ تربیت یافتہ عسکریت پسندوں نے افغانستان، پاکستان یا دوسرے ممالک میں تربیت حاصل کی تھی۔انہوں نے کہا 'انعسریت پسندوں کی ہلاکت سے راجوری – پوچھ میں دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو بڑا دھچکا لگا ہے
پیر پنچال علاقہ میں سرگرم عسکریت پسندوں کے بارے میں فوجی سربراہ نے کہا کہ اس کی صحیح تعداد بتا نہیں مشکل ہے،تاہم اندیشہ ہے کہ علاقہ میں 20-25 عسکریت پسند سرگرم ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس علاقہ میں ایک سال کے عرصے میں حالات پر قابو پانے کے قابل ہونے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور ہیومن انٹلی جنس سپورٹ کی مدد سے ان کا بھی صفایا کیا جائے گا'۔
مزید پڑھیں:
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کچھ عسکریت پسند پاکستانی فوج کی اسپیشل فورسز کے سپاہی ہوسکتے ہیں۔ اس پر فوجی افسر نے کہا کہ کہ کچھ عسکریت پسند ریٹائرڈ فوجی تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان غیر ملکی عسکریت پسندوں کو یہاں لانا چاہتا ہے کیونکہ یہاں کوئی مقامی بھرتی نہیں ہے۔فوج غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بتادیں کہ پونچھ کے کالاکوٹ جنگل علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان انکائونٹر میں 5 فوجی جوان جاں بحق جبکہ 2 جنگجو مارے گئے۔
جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ہمراہ راجوری میں جان بحق ہونے والے چار فوجی جوانوں کو جموں میں پھول مالائیں چڑھانے کی ایک تقریب کے دوران شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔