اردو

urdu

ETV Bharat / state

روبیہ سعید کے اغوا کا معاملہ: یاسین ملک کے خلاف چارج شیٹ داخل

دسمبر 1989 میں مفتی محمد سعید کی صاحبزادی روبیہ سعید کو اغوا کر لیا گیا، بعد ازاں عسکریت پسندوں کے تبادلے میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

By

Published : Jan 12, 2021, 9:53 AM IST

Updated : Jan 12, 2021, 10:33 AM IST

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق مرکزی وزیر داخلہ اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے معاملے میں علحیدگی پسند رہنما یاسین ملک سمیت 10 افراد کے خلاف ٹاڈا کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 30 برس گزر جانے کے بعد روبیہ سعید کے اغوا معاملے میں پیر کے روز ٹاڈا کورٹ میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک سمیت 10 ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ یاسین ملک کے علاوہ علی محمد میر، محمد زمان میر، اقبال احمد گندرو، جاوید احمد میر، محمد رفیق پہلو عرف نانا جی، منظور احمد صوفی، وجاہت بشیر، مہراج الدین شیخ اور شوکت احمد کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت محمد زمان میر اور علی محمد میر کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے جس میں انہوں نے معاملے میں شمولیت اور دوسرے ملزمین کے کردار کے بارے میں مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کیا ہے۔

ٹاڈا کورٹ کے جج سنیت گپتا نے کہا ہے کہ یاسین ملک، علی محمد میر، اقبال احمد گندرو، منظور احمد صوفی، محراج الدین شیخ اور رفیق احمد پہلو روبیہ سعید کو اغوا کرنے اور مجرمانہ سازش اور قتل کے ارادے سے اسے قید میں رکھا تھا۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے 8 دسمبر 1989 میں مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کو اغوا کر لیا تھا۔ مفتی محمد سعید اس وقت وزیر داخلہ تھے، جب ان بیٹی کو اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا کاروں نے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

فاروق عبداللہ اس وقت جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے اور انہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے روبیہ کی بازیابی کے بدلے عسکریت پسندوں کو رہا کرنے کے معاہدے کو قبول کر لیا، جس کے بعد عسکریت پسندوں رہا کیا گیا۔

گپکار الائنس پر خطرے کے بادل

واضح رہے کہ یاسین ملک کے خلاف 1990 کی دہائی میں بھارتی فضائیہ کے چار جوانوں کو قتل کرنے کا بھی الزام ہے۔

خیال رہے کہ یاسین ملک فی الوقت دہلی کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ انہیں فروری 2019 میں جموں و کشمیر پولیس نے حراست میں لیکر پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا تھا۔ تاہم ایک ماہ کے بعد انہیں پی ایس اے کے تحت کوٹ بلوال جموں منتقل کیا گیا جہاں سے بعد ازاں انہیں اپریل کو تہاڑ جیل منتقل کیا گیا۔

واضح رہے یاسین ملک نے 1994 میں عسکریت پسندی کو خیرباد کہہ دیا تھا جس کے بعد انہوں نے سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی تھیں۔ انہوں نے سابق وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپئی اور منموہن سنگھ کے ساتھ مذاکرات بھی کئے۔ اس دوران انہیں امریکہ اور پاکستان جانے کی بھی اجازت دی گئی تھی جہاں انہوں نے کئی ماہ گزاے تھے۔

Last Updated : Jan 12, 2021, 10:33 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details