گزشتہ دنوں جموں و کشمیر پولیس نے جہاں وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والے صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔ وہیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے کئی علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے صارفین کے موبائل فون چیک کیے جانے اورعام لوگوں سے وی پی اینز کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنے کے واقعات روزبروز دیکھنے کو مل رہے ہیں، کہ وی پی این کا استعمال کون کون، اور کس لیے کر رہا ہے۔
وہیں جن افراد کے موبائل سیٹس میں وی پی این اپلیکیشن انسٹال دیکھے جاتے ہیں۔ انہیں زبردستی ختم (اَن اِنسٹال) کروایا جاتا ہے جبکہ وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے نوجوانوں سے مارپیٹ کے کئی واقعات بھی پلوامہ ضلع کے مختلف دیہات میں سامنے آئے ہیں۔
ادھر چند روز قبل ایک قومی نیوز چنل سے وابستہ سینیئر صحافی صنم اعجاز کو بھی پلوامہ جاتے لیتہ پورہ علاقے کے نزدیک روک لیا گیا اور ان کے موبائل میں وی پی این چیک کرنے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے۔
جس دوران صحافی اور سیکورٹی اہلکار کے درمیان کافی دیر تک بحث وتکرار بھی ہوئی اور بیچ میں گرم گفتاری اتنی بڑھ گئی تھی کہ نوبت ہاتھاپائی تک آ گئی۔