احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ 2016 سے انہوں نے ایم جی نریگا کے تحت علاقے میں بہت سارے تعمیری کام کئے، تاہم ابھی تک انہیں محکمے کی جانب سے رقومات واگذار نہیں کئے گئے، جس کی وجہ سے انہیں در در کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہے۔
احتجاجیوں نے محکمہ دیہی ترقی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رکی پڑی رقومات یا بِل کو واگذار کرانے کے لیے محکمہ کے ملازمین کی جانب سے رشوت طلب کیا جاتا ہے، جو کہ ان کے لئے ناممکن ہے۔