شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کا گنڈ جہانگیر گاؤں جو گزشتہ سال جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کا مرکز بن گیا تھا کیونکہ کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں سب سے پہلے اسی علاقے سے زیادہ مثبت کیسز سامنے آئے تھے- گزشتہ سال کورونا وائرس کی وجہ سے ایک موت بھی یہاں واقع ہوگئی تھی اور یہ علاقہ کافی وقت تک خبروں میں رہا تھا-
گنڈ جہانگیر کے لوگ سہمے کیوں ہیں؟ ایک قومی اخبار نے اس علاقے کو کورونا وائرس متاثرہ کیسز میں تیز پھیلاو کی وجہ سے کشمیر کا ووہان شہر قرار دیا تھا تاہم بعد میں دیگر شہروں و دیہات میں بھی کورونا کی لہر دوڑ گئی پھر یہ علاقہ لوگوں کے ذہنوں سے نکل گیا-
آج جبکہ پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر نے اپنا قہر برپا کیا ہوا ہے اس علاقے میں لوگ کافی زیادہ خوفزدہ ہیں اور سہمے ہوئے ہیں کہ کہیں پھر سے ان کا گاؤں یا علاقہ کورونا وائرس کا شکار نہ ہو-
بزرگوں سے لیکر بچوں تک اس حوالے سے کافی خدشات ہیں اور ذہنوں پر ایک خوف سا طاری ہیں کیونکہ جب وہ سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدہ شدہ صورتحال کے مناظر دیکھتے ہیں تو یہاں کے کئی لوگوں پر خوف طاری ہوتا ہے-
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کئی مقامی شہریوں نے بتایا کہ گزشتہ سال یہ علاقہ کورونا وائرس کی وجہ سے کافی زیادہ متاثر ہوا تھا اگرچہ آج یہاں وہ صورتحال نہیں ہے تاہم جب وہ اپنے علاقے سے باہر کی دنیا کے مناظر اور کورونا وائرس سے پیدا شدہ نازک حالات کی تصاویر دیکھتے ہیں یا خبروں میں سنتے ہیں تو وہ کافی خوف زدہ ہوجاتے ہیں-
مقامی لوگوں کے مطابق انہیں اس صورتحال سے وہ دن یاد آتے ہیں جب ان کا گاؤں اس وبائی اور مہلک وائرس کی زد میں آگیا تھا - تاہم وہ دعا گو ہے کہ اس وائرس کا جلد خاتمہ ہوں اور زندگی اپنی پٹری پر واپس لوٹ آئیں۔