انہوں نے سوپور میں ایک عام شہری کی حالیہ ہلاکت کے لیے عسکریت پسندوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ مسجد سے فرار ہونے کے دوران عسکریت پسندوں کی جانب سے کی گئی فائرنگ سے ہی مذکورہ شہری کی موت واقع ہوئی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو نے کہا کہ وادی میں پچھلے چھ ماہ میں سیکورٹی فورسز نے 47 کامیاب آپریشن چلائے جن میں تقریباً 116 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ انہوں نے حزب المجاہدین کے سابق آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کی ہلاکت کو سیکورٹی فورسز کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے طلسماتی عسکریت پسند تھے جو نئے نوجوانوں کو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل کرانے میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو نے ایک نجی نیوز چینل کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا: 'جہاں تک مسلح افواج کا تعلق ہے ہم یہاں حد درجہ احتیاط سے کام لیتے ہیں۔ ہم یہاں تک کہ عسکریت پسندوں کو بھی مارنا نہیں چاہتے ہیں۔ ہم ان سے خود سپردگی اختیار کرنے کی پیشکش کرتے ہیں'۔
انہوں نے کہا: 'جب کوئی نوجوان عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرتا ہے تو اسے واپس لانے کے لئے ہم اس کے کنبے سے رابطہ قائم کرتے ہیں جس میں ہمیں بہت کم کامیابی ملتی ہے۔ ہر ایک آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کو خود سپردگی اختیار کرنے کی پیشکش کرتے ہیں۔ یہاں ہمیں بالکل کامیابی نہیں ملتی ہے۔ ہم اس پر کام کررہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں ہمیں اس میں بھی کامیابی ملے گی'۔
لیفٹیننٹ جنرل راجو نے حالیہ سوپور واقعہ کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: 'کسی بھی جانی نقصان سے بہت دکھ ہوتا ہے۔ بجبہاڑہ میں ایک بچے اور سوپور میں ایک معمر شخص کی اموات توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے'۔
انہوں نے کہا: 'بجبہاڑہ اور سوپور دونوں مصروف ترین قصبے مانے جاتے ہیں۔ جب عسکریت پسند مصروف ترین علاقوں میں فائرنگ کرتے ہیں تو انہیں عام شہریوں کی ہلاکت سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ ہلاکتیں توجہ مبذول کریں گی۔ سوپور میں عسکریت پسندوں نے ایک مسجد کا سہارا لیا ہے۔ یہ ایک نیا رجحان ہے۔ دونوں واقعات میں سی آر پی ایف کو جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے'۔
بقول ان کے: 'سوپور میں ہم نے مسجد کے اندر اور باہر سے کارتوسوں کے 60 کھوکے پائے۔ بحیثیت ایک فوجی میں آپ کو کہنا چاہتا ہوں کہ پہلے چلائی جانے والی دس گولیوں سے سی آر پی ایف کا جانی نقصان ہوا ہے جبکہ باقی قریب پچاس گولیاں وہاں سے فرار ہونے کے دوران چلائی گئی ہیں۔ ان ہی میں سے ایک گولی عام شہری کو لگی ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'اس طرح کی ہلاکتیں مکمل طور پر ٹالی جاسکتی ہیں۔ بدقسمتی سے شہری ہلاکت کا یہ واقعہ پیش آیا۔ بعد ازاں یہ واقعات پروپیگنڈے کا ہتھیار کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں'۔
پندرہویں کور کے جی او سی نے کہا کہ وادی میں پچھلے چھ ماہ میں چلائے جانے والے 47 کامیاب آپریشنز میں تقریباً 116 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔