مرکز کے زیر انتطام لداخ کے کاشتکار اب موسمی سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں جو بنیادی طور پر گرم موسم کے علاقوں میں اگائے جاتے ہیں۔
لداخ کا پھی گاؤں لیہہ شہر سے 12 کلومیٹر دور تربوز کی پیداوار کے لیے جانا جاتا ہے۔ سن 2016 میں ٹرائل بنیاد پر پھی کے 10 کسانوں نے ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف ہائی الٹیٹیوٹی ریسرچ (ڈی آئی ایچ اے آر) کی مدد سے تربوز کی کاشت کرنے کی کوشش کی۔ اچھی پیداوار کے بعد دیہاتیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی اور اب وہ تربوز اگا رہے ہیں۔
ڈی آئی ایچ اے آر کے ایک سائنس دان ڈورجے انگچوک نے کہا کہ ' ہم سرد خشک زرعی جانوروں کی ٹکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔ ہم ہمیشہ لداخ میں مختلف قسم کی فصلیں پیدا کرنے میں کاشتکاروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایک مناسب قسم کی ٹرائل کرتے ہیں۔ یہاں لیب میں فصلیں لگائیں اور پھر ہم کاشتکاروں کو ان کے کھیت میں کاشت کرنے کے لیے فراہم کریں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں لداخ کے کاشتکاروں کے لئے تربوز کی بہترین اقسام ملی ہیں۔ ہم نے کسانوں کو ایسی فصلوں کی کاشت کرنے کے بارے میں تربیت دی۔ ایک کسان نے پہلے اس کی کوشش کی اور صرف تین برسوں میں پھی گاؤں میں ہر شخص تربوز کاشتکاری کررہا ہے۔ وہ فوج کے جوانوں کو تربوز مہیا کررہے ہیں۔ '