اردو

urdu

ETV Bharat / state

صوفی شاعر رجب حامد کا گاؤں بنیادی سہولیات سے محروم

جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں واقع ستورہ گاؤں جو کہ مشہور صوفی شاعر رجب حامد کا آبائی گاؤں ہے جو بنیادی سہولیات سے محروم ہے جسکی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست مایوسی پائی جا رہی ہے۔

By

Published : Oct 27, 2020, 5:58 PM IST

صوفی شاعر رجب حامد کا گاؤں بنیادی سہولیات سے محروم
صوفی شاعر رجب حامد کا گاؤں بنیادی سہولیات سے محروم

سرینگر سے تقریباً ساٹھ کلومیٹر دور ستورہ گاؤں خوبصورت پہاڑیوں میں آباد ہے اس گاؤں میں جہاں حضرت سید محمد بخاری کی زیارت گاہ موجود ہے وہیں یہ گاؤں معروف صوفی شاعر رجب حامد کا آبائی گاؤں ہے جس نے اسی گاؤں میں آنکھ کھولی اور یہیں وہ مدفون ہیں ۔

صوفی شاعر رجب حامد کا گاؤں بنیادی سہولیات سے محروم

تاہم جنوبی کشمیر کے اس معروف شاعر کے گاؤں میں ان کے نام پر سوائے ان کے مقبرے کے کچھ نہیں ہے حالانکہ انتظامیہ شعراء کے نام پر یادگاریں تو تعمیر کر رہی ہیں لیکن یہاں صورتحال برعکس ہے مرحوم شاعر کے مقبرے پر کلچرل اکادمی نے کتبہ نصب کر کے گویا حاتم طائی کی مثال قائم کی ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق جہاں سرکار شعراء کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے وہیں اس گاؤں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

ایک مقامی شہری بشیر احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ گاؤں اہمیت کا حامل تو ہے لیکن سرکاری نظروں سے اوجھل ہے کیونکہ گاؤں میں بجلی اور پانی کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایک اور شہری مظفر نے بتایا کہ انتظامیہ نے جہاں سوچھ کرال اور وہاب صاحب کھار جیسے شعراء کے نام پر یادگاریں قائم کی ہیں وہیں رجب حامد کے نام پر اب تک کچھ بھی تعمیر نہیں کیا گیا ہے جو کہ بدقسمتی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

ایک نوجوان عرفان نے بھی گاؤں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہونے پر اپنی ناراضگی اظہار کرتے ہوئے رجب حامد کے سجادہ نشین ندئم الطاف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اتنے بڑے شاعر کو سرکاری طور پر آج تک نظر انداز کیا گیا ہے کیونکہ پانچ سال قبل اکادمی نے مرحوم حامد کے کلام کو چھاپنے کی باپت کلام تو لے لیا لیکن اب تک شائع نہیں ہوا۔

ندئم الطاف کے مطابق رجب حامد کا مہشور زمانہ کلام افسوس دنیا کانسہ نا لب سمسار ساتی مختلف زبانوں میں ترجمہ تو ہوا ہے لیکن کشمیر میں انکے کلام کو پزیرائی نہیں دی جا رہی ہے جو کہ ایک مایوس کن امر ہے۔

ندئم الطاف نے مطالبہ کیا کہ رجب حامد کے نام پر ایک یادگار قائم کی جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details