شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹرر سوپور سے تعلق رکھنے والے ہلاک شدہ عسکریت پسند عامر سراج کا ایک مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔
ہلاک شدہ فٹبالر عسکریت پسند کا مبینہ آڈیو وائرل، اہل خانہ کی تردید مبینہ آڈیو میں فٹبالر عسکریت پسند نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے غلط راستہ (عسکریت) اختیار کیا تھا اور وہ اس آڈیو کے ذریعے تمام نوجوانوں سے اپیل کرتا ہے کہ یہ غلط راستہ ہے اور اس راستہ پر بربادی کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔'
وہیں عامر سراج کے چچا نے اس آڈیو کے حوالے سے ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں انہوں نے مبینہ آڈیو کی تردید کی ہے۔
ہلاک شدہ فٹبالر عسکریت پسند کا مبینہ آڈیو وائرل، اہل خانہ کی تردید انہوں نے کہا ہے کہ آڈیو میں سنائی دینے والی آواز عامر سراج کی نہیں ہے اور جس طرح وہ اپنے ماں باپ سے مخاطب ہے، عامر اس طرح والدین کا نام نہیں لیتا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ' جمعرات کے روز جس وقت تصادم چل رہا تھا ہمیں اس بارے کچھ بھی پتہ نہیں تھا۔ انکاؤنٹر ختم ہونے کے بعد پولیس نے ہمیں عامر سراج کی شناخت کے لیے طلب کیا۔'
تاہم اس آڈیو سے متعلق پولیس کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو وانی گام پٹن علاقہ میں فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین ایک تصادم کے دوران جیش محمد تنظیم سے وابستہ دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے جس میں ایک کی شناخت سوپور سے تعلق رکھنے والے مشہور و معروف فٹبال کھلاڑی و مقامی عسکریت پسند عامر سراج بٹ کے طور ہوئی تھی۔ عامر سراج کی ہلاکت کی خبر کے بعد جمعہ کے روز پورے علاقے میں جزوی طور پر دکانیں بند رہیں۔
ذرائع کے مطابق عامر سراج جون 2020 کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوگیا تھا۔ عامر کے گھر والوں نے اسے ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی لیکن عامر کا سراغ کہیں نہیں لگ سکا۔ 22 سالہ عامر فٹ بال کا بہترین کھلاڑی تھا اور کھیل کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کے سبب مشہور تھا۔