کشمیر ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر فرحان کتاب نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'وہ عدالت عالیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن اس فیصلے پر عمل کرنے سے قبل بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی ضرورت تھی۔'
اُن کا کہنا تھا کہ 'پانچ اگست سے جاری نامساعد حالات کی وجہ سے ہمیں کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اب چند ہفتوں سے کام میں کچھ بہتری آئی تھی لیکن عدالت عالیہ کی ہدایت سے خریدار ہماری دکانوں کا رخ ہی نہیں کر رہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'لال چوک سرینگر کا تجارتی مرکز ہے لیکن عدالت عالیہ کی ہدایت کے بعد سڑکوں کے ساتھ ساتھ ہماری دکان بھی خالی ہو گئی ہے۔ یہاں پارکنگ کے لیے جگہ میسر نہ ہونے کی وجہ سے خریدار سڑک کے کنارے گاڑی پارک کرتے تھے۔ تاہم اب وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ جب گاڑی پارک کرنے کی جگہ ہی نہیں ہے تو ہمارے پاس کون آئے گا!'
ٹریڈرز یونین کا صارفین کے لیے پارکنگ کا مطالبہ انتظامیہ اور عدالت عالیہ سے گزارش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم عدالت کے فیصلے کے خلاف نہیں ہیں۔ بس گزارش کرتے ہیں کہ جلد سے جلد خریداروں کے لیے پارکنگ کے لیے جگہ مہیا کی جائے یا گاڑیوں کو 15 منٹ تک سڑک کے کنارے کھڑے ہونے کی اجازت دی جائے۔ اس سے ہمارے کاروبار پر پڑ رہے منفی اثرات میں کمی واقع ہوگی۔'
لال چوک کے دیگر دکانداروں کی رائے اس معاملے پر فرحان سے الگ نہیں۔
واضح رہے کہ 19 دسمبر کو جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ کی جانب سے انتظامیہ کو شہر کی سڑکوں کے کنارے گاڑیاں پارک کرنے پر روک لگانے کے احکامات جاری کیے تھے جس پر ٹریفک پولیس نے لال چوک کے گرد و نواح کی سڑکوں پر پارک کی ہوئی گاڑیوں کو سیز یا جرمانہ عائد کرنے کا عمل تیزی سے شروع کیا۔
عدالت عالیہ کے 'نو پارکنگ' فیصلے سے صرف دکاندار ہی نہیں بلکہ ریگل آٹو رکشا اسٹینڈ کے ڈرائیورز بھی خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
آٹو ڈرائیور بلال احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'یہ آٹو رکشا اسٹینڈ تسلیم شدہ ہے اور1977 سے یہاں قائم ہے۔ ہمارے آباء و اجداد بھی اسی آٹو اسٹینڈ میں رکشا چلا کر اپنے اور اہل و عیال کے لیے دو وقت کی روٹی جٹاتے تھے۔ آج ہمارے آٹو رکشا پر 'نو پارکنگ' کا جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے۔'
آٹو ڈرائیورز نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'دہائیوں سے قائم اس آٹو اسٹینڈ کو 'غیر قانونی' قرار دیا جا رہا ہے جس سے ان کی نان شبینہ پر کاری ضرب پڑی ہے۔'
جب ای ٹی وی بھارت نے ٹریفک محکمے سے رابطہ کیا تو انہوں نے لال چوک کے گرد و نواح میں پارکنگ کی جگہ نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم عوام کو ہو رہی مشکلات سے بخوبی واقف ہیں لیکن جلد ہی اس مسئلے کا ازالہ ہو جائے گا۔ لال چوک کے شیخ باغ اور موٹر گیریج کی پارکنگ جلد ہی عوام کے لیے دستیاب ہوں گی۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'عدالت عالیہ کے حکم کے بعد شہر کی سڑکوں کے کنارے کسی بھی گاڑی یہ آٹو کی پارکنگ غیر قانونی ہے۔'