مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں کووڈ-19 کے کیسز میں جہاں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ وہیں حکومت کے ایک حکم نامے کے مطابق تفریحی مقامات اور باغات 8 جولائی سے کھولے جانے ہیں۔ ایسے میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔
کورونا وائرس کا قہر جاری، تفریحی مقامات کھولنے کا فیصلہ ناقابل فہم لاک ڈاؤن کے دوران وادی میں مثبت کیسز کی تعداد کم ہو رہی تھی لیکن ان لاک کے بعد وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جس پر عوامی حلقوں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ 'سیاحتی اور تفریحی مقامات کو دوبارہ بند کر دیا جائے کیوں کہ یہ ضروریاتِ زندگی کا حصہ نہیں ہے۔'
کوکرناگ کے باٹنیکل گارڈن میں ان لاک کے دوران کافی بھیڑ دیکھی جا رہی ہے۔ لوگ کووڈ 19 سے بچنے کے لئے کسی بھی طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے ہیں۔ حالانکہ گارڈن کے ملازمین لوگوں سے احتیاط برتنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
وہیں اس معاملے کو لے کر سرکردہ شخصیات کا کہنا ہے کہ 'جس طرح پہلے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا، اسی کا اعادہ کیے جانے کی ضرورت ہے، تاکہ لوگوں کو اس وباء سے محفوظ رکھا جا سکے۔'
لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں کووڈ-19کی وجہ سے اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ اس کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے باغات اور سیاحتی مقامات کو عوام کے لئے کھول دینا ناقابل فہم ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے کورونا وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'وادی کشمیر میں جو حالات اس وقت ہیں اس سے لگتا ہے کہ اگر قبل از وقت اس کا تدارک نہیں کیا گیا تو حالات دھماکہ خیز ہوسکتے ہیں۔'
وادی کے بڑے ڈاکٹرز نے بھی متنبہ کیا ہے کہ اگر لوگ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کریں گے تو مستقبل میں کورونا وائرس کا قہر مزید بدترین صورت اختیار کرسکتا ہے۔