پلوامہ:وادی کشمیر میں جہاں سرکاری سکولوں میں تعلیمی نظام میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے۔ اس کی مثال ہمیں حال ہی میں بارہویں جماعت اور نیٹ امتحانات کے نتائج سامنے آنے کے بعد دیکھنے کو ملا وہیں دوسری جانب سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ آج بھی کئی ساری سرکاری اسکول یا تو کرائے کے مکانوں میں چلائے جا رہے ہیں یا پھر ٹین شیڈ میں بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔ جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کسی سرکاری اسکول میں ایک جانب اگر کی تعلیمی نظام بہتر ہوا ہے وہیں دوسری جانب سرکاری سکولوں کی عمارتیں اپنی آپ بیتی اپنے آپ ابیان کر رہے ہیں۔
حال ہی میں ضلع پلوامہ کے چیوہ کلان علاقے سے تعلق رکھنے والے عبدالباسط میں نیٹ امتحان میں اول مقام حاصل کر کے جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ اور اپنے علاقے چیوہ کلان کا نام روشن کیا ہے۔ جہاں انہوں نے ایک جانب اپنے علاقے کا نام روشن کیا ہے وہیں۔ دوسری جانب اس علاقے میں سرکاری اسکول ٹین شیڈ میں چلائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔
چیوہ کلان کا اَپرپرائمری اسکول اور گرلز پرائمری سکول اس وقت ایک عارضی ٹین شیڈ میں چلایا جا رہا ہے۔ اس اسکول میں اگرچہ چھوٹے چھوٹے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کی بنیاد ایک ٹین شیڈ میں رکھی جا رہی ہے۔ ان بچوں کو تپتی دھوپ اور سردیوں کے ایام کے دوران بھی اسی عارضی ٹین شیڈ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جانا پڑتا ہے جو ایک عام انسان کے لئے اندازہ کرنا بھی مشکل ہوگا۔