اردو

urdu

ETV Bharat / state

'بی جے پی پر ہمارا سیاسی خوف طاری ہے' - talking with ghulam nabi azad

غلام نبی آزاد نے کہا کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اپنے ہی گھر جانے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا'۔

غلام نبی آزاد سے خاص بات چیت

By

Published : Sep 16, 2019, 2:54 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 8:04 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں حزب اختلاف کے رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد نے عدالت عظمی سے ریاست کے دورہ کی اجازت ملنے کے بعد ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی کے اس فیصلہ سے خوشی ہے لیکن مجھے اپنی ریاست کے لاکھوں مزدورں کی فکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جو شکایتیں ملیں، خاص طور پر وادی سے آنے والے لوگوں نے جو بتایا کہ ایک بہت بڑا طبقہ جو مزدور طبقہ ہے، ان کی تعداد لاکھوں میں ہے اور اہل خانہ کو ملائیں تو کشمیر کی ایک تہائی آبادی ہوگی، وہ ایسے ہیں کہ اگر وہ دن میں کماتے ہیں تو شام میں ان کا چولہا جلتا ہے۔

ان میں گھوڑے والے ہیں جو گلمرگ، پہلگام اور سونمرگ میں کام کرتے ہیں، ہزاروں شکارے والے ہیں، یہ بھی روزینہ مزدوری کرتے ہیں، اس کے علاوہ چھوٹے دوکاندار ہیں، ریڑھی والے، تانگے والے، یہ تمام لوگ روزگار سے محروم ہیں، اس پر بی جے پی کی مرکزی حکومت کچھ نہیں کررہی ہے اور نہ ہی اس پر کوئی لب کشائی کررہا ہے۔

غلام نبی آزاد سے خاص بات چیت

غلام نبی آزاد نے کہا کہ میں نے عرضی اپنے لیے داخل نہیں کی بلکہ ان مزدوروں کے لیے جو روزی روٹی سے محروم ہیں، دست کاری کی ایک بڑی صنعت ہے جہاں لاکھوں لوگوں کام کرتے ہیں، ان کا بھی کوئی خیال نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں آزاد نے کہا کہ اگر روزگار اور غریبی پر حکومت کا دھیان ہوتا تو جی ڈی پی یہاں کیوں پہنچتی؟

بی جے پی کا دھیان تو محض اس پر ہے کہ امریکہ میں کہاں جانا ہے کہاں خطاب کرنا ہے، کس ملک کے وزیراعظم سے ملنا ہے، یہاں کس کو کس سے لڑانا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ کس کمیونٹی کو کس سے لڑانا ہے، شمال مشرق میں ایک فرنٹ کھول دیا، کشمیر میں ایک محاذ شروع کر دیا، اب الیکشن قریب ہے تو جنوبی ہند میں محاذ آرائی شروع کر دی، تاکہ لوگ اسی میں الجھے رہیں اور وہ الیکشن جیتتے رہیں۔

فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کے سوال پر آزاد نے کہا کہ تعجب ہوتا ہے جب فاروق عبداللہ جیسے وطن پرست انسان کو ایسے ایکٹ میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں دو برس تک ضمانت نہیں ملتی، فاروق عبداللہ وہ ہیں جنہوں نے پاکستان تک بمباری کرنے کی وکالت کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح محب وطن رہنماؤں کو جو مرکزی دھارے کی پارٹیوں میں ہیں اور ملک دوستی کی وجہ سے انتہا پسندوں کے نشانوں پر رہتے ہیں انہیں سیاست کی وجہ سے نظر بند رکھا جارہا ہے، صرف اس لیے کہ وہ ان کی سیاست کے لیے خطرہ ہیں، ان پر پابندی لگانا کا مقصد سیکولر فورسز کو دبانا ہے، یہ ملک کے ساتھ نا انصافی ہے۔

Last Updated : Sep 30, 2019, 8:04 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details