اردو

urdu

ETV Bharat / state

ماتا ویشنوی دیوی یاترا معطل ہونے سے ہزاروں افراد کا کاروبار متاثر

جموں و کشمیر کی معیشت میں سیاحت کا ایک بڑا حصہ ہے۔ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد سے ہی ملک کے تمام مذہبی مقامات پر پابندی کے ساتھ ہی ویشنوی دیوی یاترا پر بھی روک لگادی گئی تھی۔ اس یاترا کے لیے آنے والے عقیدت مندوں کی بھی بھیڑ کم ہوگئی جس سے سیاحت سے منسلک لوگوں کا کاروبار بری طرح ٹھپ پڑ گیا۔

image
image

By

Published : Nov 7, 2020, 5:20 PM IST

جموں و کشمیر میں ترکوٹہ کی پہاڑی پر واقع ماتا ویشنوی دیوی مندر کے درشن کے لیے ہر برس بڑی تعداد میں عقیدت مند آتے ہیں، جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کا روزگار چلتا ہے۔

جموں اور کٹرا کے ہوٹلز کے علاوہ بڑی تعداد میں ٹٹو، خچر، پالکی، ٹیکسی اور آٹو ڈرائیورز کا ان سیاحوں کی اجرت سے گزر بسر ہوتا ہے۔

کورونا وبا سے قبل یہاں لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مند ماتا ویشنوی دیوی کے درشن کے لیے آتے تھے۔18 مارچ کو یاترا پر روک کے بعد 5 مہینے تک عقیدت مندوں کے آنے پر پابندی عائد رہی۔16 اگست کو کورونا گائیڈ لائن کے مطابق محدود تعداد میں اجازت دی گئی، کل 2000 عقیدت مندوں کو اجازت دی گئی، پھر اس میں اضافہ کر کے اس کی تعداد 5000 اور نوراتری پر 7000 کردی گئی۔

یکم نومبر سے عقیدت مندوں کی تعداد بڑھا کر 15000 کردی گئی۔ یاترا کو دوبارہ شروع کرنے سے یاترا کے بیس کیمپ والا قصبہ کٹرا میں معاشی سرگرمیاں اب تھوڑی تھوڑی شروع ہوگئی ہیں، لیکن مقامی دکانداروں اور دیگر افراد کا کہنا ہے کہ صورت حال پوری طرح بہتر ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ وہ اب بھی مالی تنگی کا سامنا کر رہے ہیں۔

سیاحت سے منسلک لوگوں کا کاروبار بری طرح ٹھپ

کٹرا شہر میں ڈرائی فروٹز اور پرساد کی دکان لگانے والے 45 سالہ کپل گپتا نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے باہر سے آنے والے عقیدت مندوں کی تعداد نہ کے برابر ہے، ایک وقت تھا جب ہمارا اچھا کاروبار ہوتا تھا، کمائی اچھی ہوتی تھی، لیکن چیزیں اب ویسی نہیں ہیں، ہمارے کاروبار کا انحصار دوسری ریاستوں سے آنے والوں پر تھا۔ لیکن گزشتہ کئی مہینوں سے ہماری کمائی صفر ہوگئی ہے، ہم پہلے کی بچت سے گھر چلا رہے ہیں، لیکن زیادہ وقت تک ہم اس طرح سے گزارا نہیں کرسکتے۔

یاترا سے واپسی پر زائرین اخروٹ جیسے پرساد کٹرا اور جموں سے ہی خریدتے تھے۔

ڈرائی فروٹ دکاندار گوتم نے کہا کہ مارچ میں ہمارا مال بھرا ہوا تھا، اور ہم بہتر کاروبار کی امید کئے ہوئے تھے، لیکن کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارا کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کاروباریوں کی حکومت کوئی مدد کریں۔

کٹرا میں گارمنٹس کی دکان لگانے والے رویندر سنگھ نے بتایا کہ نوراتری کے دوران ہم نے کٹرا میں یاتریوں کو آتے دیکھا تو ہماری امید بڑھ گئیں کہ کاروبار پٹری پر لوٹے گا، لیکن نوراتری کے نو دن بعد پھر یاتری کم ہوگئے، ہمیں اب تو گزارا کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے،

مجھے اس دکان کی 25000 روپے پر ماہانہ کرایہ ادا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن ایسے حالات میں میں کرایہ نہیں دے سکا، جس کی وجہ سے دکاندار کے مجھ پر 2 لاکھ روپے قرض ہوگئے۔

کٹرا میں بیس کیمپ سے یاتریوں کو بھون تک گھوڑوں، ٹٹٹوّ، پونی پالکی پر لے جانے والے افراد اور یاتریوں کا سامان اٹھانے والے پٹھیوں کو بھی یاتریوں کو نہ آنے سےکافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹٹو پونی والے دھرم چند نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے زندگی بہت مشکل طریقے سے گزر رہی ہے، ہمارے لیے اپنے خچروں اور گھوڑوں کو بچانا اور انہیں کھلانا بہت مشکل ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے خچر اور گھوڑے کمزور ہوگئے تھے،

کورونا سے قبل ہم دن بھر میں 1500 تا 2000 روپے کمالیتے تھے، لیکن اب صرف 200 تا 300 روپے ہی دن بھر میں کما پاتے ہیں۔

ایک اور پونی والے بودھ راج نے کہا کہ یاترا دوبارہ شروع ہوگئی ہے لیکن چیزیں بدل گئی ہیں، اب بھی زیادہ یاتری نہیں آرہے ہیں، مشکل سے دن بھرمیں 200 تا 250 روپے کا کام ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ 16 اگست کو ویشنو دیوی یاترا کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد بھی پونی خدمات معطل رہی، نوراتری سے دو روز قبل 15 اکتوبر کو پونی اور دیگر خدمات کو بحال کیا گیا۔ لیکن اب بھی ان کی آمدنی سے ان کا گزارا مشکل ہورہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details