لیکن اس کے ساتھ ساتھ کمسن طلباء بستوں کےبوجھ تلے دبتے ہوئےبھی دکھائی دے رہے ہیں۔
جی ہاں جموں و کشمیر میں گورنر انتظامیہ کے بعد اب ایل جی انتظامیہ بھی ان نونہالوں کے کاندھوں کا بوجھ کم کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔
اسکولی بچوں کے بستوں سے متعلق قانون اسکول ایکٹ 2006 کی رو سے اسکولی بچوں پر ان کے وزن کا صرف دس فیصد بوجھ بیگ کی صورت میں ڈالا جاسکتا ہےلیکن یہاں حالت اس کے برعکس ہے ۔بچے کے وزن سے بھی زیادہ اس کے کتابوں کا بھاری بستہ لادا جاتا ہےاور اس حوالے سے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔
اسکولی بستوں کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے محکم تعلیم کو پٹھکار لگائی تھی جس کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے باضابط ایک آرڈر بھی جاری کیا گیا تھا ۔اگست 2017میں جاری کیے گیے اس آڈر میں جموں و کشمیر سرکار نے نے اسکولی بچوں کے بستوں کابوجھ کم کرنے کے لیے ماہرین کی ایک چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔ اور اس تعلق سےماہرین کی کمیٹی نے اپنی سفارشات حکومت کو سونپ بھی دے دی تھی۔