یہ فیصلہ ان اقدامات کا حصہ ہے جن کے تحت جموں و کشمیر ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ریاست کی تقسیم 31 اکتوبر سے نافذالعمل ہوگی۔
قانون ساز کونسل کی منسوخی ، جموں و کشمیر کی تنظیم نو سے متعلق قانون 2019کی دفعہ 57 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ اس متنازع قانون کو وزیر داخلہ امت شاہ نے 5 اگست کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ اسی روز ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بارے میں بھی صدارتی حکمنامہ متعارف کیا گیا جس کے بعد ریاست سے دفعہ 370 اور 35 اے کا اطلاق ختم کیا گیا۔
ریاست کی تقسیم کاری کے بعد جموں و کشمیر ریاست کا درجہ گھٹاکر اسے مرکزی زیر انتظام علاقے میں تبدیل کیا جائے گا جس میں صرف اسمبلی ہوگی۔ اس سے قبل ریاستی قانون سازیہ دو ایوانوں، لیجسلیٹیو اسمبلی اور لیجسلیٹیو کونسل پر مشتمل تھا۔ لداخ کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی نہیں ہوگی چنانچہ اس علاقے کیلئے قانون سازی نئی دلی سے ہوگی۔
جنرل ایڈمسٹریشن محکمے کے سیکرٹری ڈاکٹر فاروق احمد لون کی طرف سے اجرا کئے گئے آرڈر زیر نبمر 1109 جی اے ڈی 2019 کے مطابق قانون ساز کونسل کے سبھی 116 ملازمین کو 22 اکتوبر تک جنرل ایڈمسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان میں ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری کے عہدوں سے لیکر آرڈرلی تک سبھی زمروں کے ملازمین شامل ہیں۔