سرینگر میں محرم الحرام کے جلوسوں پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ سرینگر: سرینگر کے میئر اور اپنی پارٹی کے سابق یوتھ صدر جنید متو نے کہا کہ جس طرح سنہ 1990 سے قبل سرینگر میں جلوس نکالے جاتے تھے وہ روایت انتظامیہ کو بحال کرنے کی اجازت دینی چاپئے۔ انہوں انتظامیہ کے متعلقہ افسران اور ایل جی منوج سنہا سے بھی ملاقات کی اور انکو محرم کے جلوسوں پر پابندی ہٹانے کی درخواست کی۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ ہفتے اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی ہٹائی جائے اگرچہ صورتحال میں بہتری آئی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وادی کے شعیہ آبادی کے رہنماؤں نے بھی سرینگر انتظامیہ کے سول اور پولیس افسران سے محرم الحرام کے متعلق میٹنگ کی۔
شعیہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ انتظامیہ 8 محرم الحرام کے جلوس جو شہید گنج سے ڈلگیٹ تک نکالا جاتا ہے اسکو منعقد کرنے کی اجازت دی جائی گی۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی کے آغاز یعنی سنہ 1989 سے محرم جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Candle Light March اننت ناگ میں کینڈل مارچ کا اہتمام
کشمیر میں آٹھ اور دس محرم کے تاریخی ماتمی جلوسوں پر سنہ 1989 میں اُس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کی تھی۔ اُس وقت مرکز میں مرحوم مفتی محمد سعید وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔سنہ 1989 سے قبل جہاں 8 ویں محرم کا ماتمی جلوس سری نگر کے گرو بازار علاقے سے برآمد ہوکر حیدریہ ہال ڈل گیٹ میں اختتام پذیر ہوتا تھا وہیں 10 ویں محرم کا جلوس لال چوک کے آبی گذر علاقے سے برآمد ہوکر علی پارک ذڈی بل میں اختتام پذیر ہوتا تھا۔