سرینگر: وادی کشمیر کے نوجوان بھی اب جدیدیت کی جانب رخ کرنے لگے ہیں۔ اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حالیہ چند مہینوں سے وادی سے نئی ایجادات کی کچھ ایسی مثالیں سامنے آرہی ہیں جس سے لگتا ہے کہ وادی کے نوجوان اب کچھ نیا کرنے کی سوچ رکھنے لگے ہیں۔ سرینگر علاقے کے رہنے والے ایک انجینیئر بلال احمد میر نے سولر کار کا کنسیپٹ تیار کرکے ایک مثال قائم کی ہے۔ Engineer developed solar car in srinagar
سولر کار کے حوالے سے انجینیئر بلال بتاتے ہیں کہ کشمیر جیسی سیاحتی جگہوں پر سیاحوں اور مقامی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کچھ پُرکشش چیزیں ہونی چاہئے تھیں لیکن یہاں سڑکوں پر چلنے والی الیکٹرک گاڑیاں بہت لگژری اور پرکشش نہیں ہوتی جس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے سولر کار بنانے کا خاکہ تیار کیا۔
بلال احمد میر کے مطابق انہوں نے 1950 کی بنی ہوئی مختلف لگژری کاروں کو دیکھا اور ان کا مطالعہ کیا۔ پھر ڈیلورین نامی ایک انجینیئر سے ملاقات کی جنہوں نے حالیہ دنوں میں ایک کمپنی 'دی ایم سی' شروع کی ہے اور یہاں سے انہیں سولر کار بنانے کا کنسیپٹ ملا۔ میر کے مطابق 'مرسیڈیز، فراری، بی ایم ڈبلیو جیسی کاریں عام آدمی کے لیے محض ایک خواب ہیں۔ صرف چند لوگ ہی ایسی گاڑیوں کی سواری کرپاتے ہیں۔ Engineer developed solar car in srinagar