ان کا کہنا ہے کہ : ' وادی کی حالت گزشتہ چند برسوں سے انتہائی خستہ ہوتی جارہی ہے اور ایسے میں، میں یہاں کے عام لوگوں کی آواز بننا چاہتا ہوں'۔
سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے پیر کے روز اپنے آبائی گاوں کپوارہ میں اپنی پہلی عوامی ملاقات میں کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جسے ڈولپمنٹ پیکجز کے ذریعہ حل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'بھارت اور پاکستان کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بات چیت کرنی چاہئے'۔
35 سالہ سابق بیوروکریٹ نے اپنی سروس (آئی اے ایس کی سروس) کے دور کو جیل سے مشابہت دی۔
فیصل نے کہا کہ حکومت میں ان کی خدمات کے دوران وہ ہمیشہ تکلیف محسوس کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک سے باہر ایک آرام دہ زندگی گزار سکتا تھا مگر میں نے اپنے لئے ایک الگ زندگی کا انتخاب کیا اور اب میں لوگوں کے ساتھ مل کر گاؤں - گاؤں جانے کے لئے تیار ہوں۔
انسانی حقوق اور اظہار کی آزادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے نوجوانوں سے کہا کہ میں ایسا مستقبل دیکھنا چاہتا ہوں جہاں نوجوان قیادت کو تبدیل کرسکیں اور اپنا مستقبل خود بنا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نئی نسل کے ساتھ شراکت کرنا چاہتا ہوں جو انسانی حقوق، ماحولیات، اظہار رائے کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے لئے پابند ہوں۔
فیصل نے گزشتہ بدھ کے روز کراوڈ فنڈنگ کیمپین چلا کر کہا کہ ریاست میں بدعنوانی کا دور دورہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراوڈ فنڈنگ کے ذریعہ تقریباً چار لاکھ روپے ابھی تک جمع ہوچکے ہیں اور نصف رقم کا استعمال پیلٹس کے متاثرین کی بحالی کے لئے کیا جائے گا۔
اس دوران فیصل نے اشارہ کیا کہ وہ سیاست میں ایک آزاد راستے کو چنیں گے۔
انہوں نے فیس بک پر پوسٹ کیا تھا کہ 'میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ جموں و کشمیر میں صاف وشفاف سیاست اور بدعنوانی سے پاک انتظامیہ کا خواب ایک عوامی تحریک کی صورت اختیار کرے گا۔ عوامی جذبے کا احترام کرتے ہوئے میں نے ایک آزاد سیاسی سفر کا فیصلہ کیا ہے'۔
اس سے قبل افواہ تھی کہ شاہ فیصل نیشنل کانفرنس میں شامل ہوکر شمالی کشمیر سے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔