ضلع شوپیان میں بھی گجر بکروال قبیلہ کی کثیر تعداد میں مقیم ہیں۔ عام طور پر یہ لوگ بلند پہاڑوں، جنگلاتی علاقوں اور چراگاہوں میں اپنے مال مویشیوں سمیت رہتے ہیں۔قصبہ شوپیان سے قریب 30 کلومیٹر دور خوبصورت و دلفریب وادی پڑر علاقے میں بھی گجر بکروال طبقہ کے لوگ رہائش پذیر ہیں ۔جہاں نہ ہی کوئی سڑک جاتی ہے اور نہ ہی اس علاقے میں کسی موبائل کمپنی کے ٹاور ہیں ۔بلکہ ان سب سے دور پہاڑوں ندیوں اور جنگلوں سے گزر کر اس وادی پڑر میں پہنچنا پڑتا ہے۔
گجر بکروال طبقہ کے افراد اس دن کو منانے کے لیے کافی تیاری کرتے ہیں۔ علاقے میں موبائل سگنل نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ کئی روز قبل ہی اپنے برادری کے لوگوں کو اس دن کی تاریخ بتایا کر دعوت دیتے ہیں اور بعد میں اس دن ایک ہی جگہ جمع ہوکر آپسی اتحاد کی مثال قائم کرتے ہیں۔
گیارہویں شریف کے دن جو لوگ بھی یہاں آتے ہیں وہ اپنے گھروں سے دودھ، مکی کا آٹا اور کھانڈ (چینی) اپنے ساتھ لےکر اس وادی پڑر میں پہنچے ہیں۔
خواتین اس روز سینکڑوں کی تعداد مکی کی روٹیاں بناتے ہیں اور یہاں آئے ہوئے گجر طبقے کے لوگ جن میں بچے، بوڑھے اور عورتوں بھی شامل ہیں ایک ساتھ مل کر کھاتے پیتے ہیں۔گجر بکروال طبقہ کے لوگوں کا ماننا ہے کہ گیارہویں شریف منانے سے ان کی صحت ٹھیک رہتی ہے ۔جبکہ ان کے مال مویشیی جنہیں یہ چراتے ہیں محفوظ رہتے ہیں ساتھ ہی انکے آبا و اجداد بھی گزشتہ 60 سالوں سے اس دن کو مناتے ہیں اور آج بھی اس طبقہ کے لوگ اس روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔محمد حسین نامی شخص نے بتایا کہ سال میں ایک بار یہ گیارہواں شریف دن مناتے ہیں۔ اس دن صبح سے شام پانچ بجے تک کثیر تعداد میں لوگ یہاں آتے ہیں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 60 سال وہ یہ دن مناتے ہیں جس سے انکی برادری کے لوگ، مال مویشی اور انکی صحت بہتر رہتی ہے۔
مزید پڑھیں :گجر بکروال طبقہ آج بھی اپنی تہذیب و ثقافت پر برقرار
وہیں صوبہ جموں کے ضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے محمحد حفیظ کا کہنا ہے کہ وہ راجوری سے اس دن کو منانے کے لیے یہاں پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ صدیوں پرانی روایت کو یہ لوگ آج بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں اور آگے بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔