کشمیر میں 117 دنوں سے حالات ابتر - غیر یقینی صورتحال
وادی کشمیر میں گزشتہ 117 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت برابر سایہ فگن رہنے کے بیچ معمولات زندگی جوں کے توں ہیں۔
کشمیر میں 117 دنوں سے اضطرابی کیفیت برابر سایہ فگن
شہر سرینگر کے جملہ علاقوں میں بازار صبح کے وقت کھل جاتے ہیں جبکہ دیگر ضلع صدر مقامات وقصبہ جات میں کہیں صبح کے وقت تو کہیں شام کے وقت بازار کھل جاتے ہیں۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔
وادی کشمیر میں جمعرات کے روز بھی جہاں شہر سری نگر کے پائین و بالائی علاقوں میں صبح کے وقت بازار کھلے رہے اور کہیں بارہ بجے ہی بند ہوئے تو کہیں دن کے دو بجے تک بازاروں میں دکانیں کھلی رہیں وہیں دیگر ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں دکانیں کہیں صبح کے وقت تو کہیں شام کے وقت کھلی رہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق شہر سری نگر کی تمام سڑکوں پر جہاں ایک طرف چھاپڑی فرش دن بھر ڈیرا زن رہے وہیں ناسازگار موسمی حالات کے باوجود بھی لوگوں کی چہل پہل جاری رہی۔
وادی کے گوشہ وکنار کی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی بھاری نقل وحمل برابر جاری وساری ہے شہر سری نگر میں جہاں نجی گاڑیوں کی بھر پور نقل وحمل برابر جاری ہے تو وہیں پبلک ٹرانسپورٹ کی آمد ورفت میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ درج کیا جارہا ہے۔
وادی میں مواصلاتی خدمات اور ریل خدمات بھی بحال ہوئی ہیں تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطلی لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کے لئے سوہان روح بن گئی ہے۔
صحافیوں کو پیشہ ورانہ کام کاج کی انجام دہی کے لئے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں قائم میڈیا سینٹر کا روزانہ بنیادوں پر رخ کرنا پڑتا ہے جبکہ طلبا ایس ایم ایس سروس کی معطلی کی وجہ سے داخلہ فارم، اسکالر شپ فارم وغیرہ جمع کرنے سے قاصر ہیں۔
ادھر جموں کشمیر انتظامیہ نے عدالت عظمیٰ میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی عائد کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی ضروری بن گئی تھی۔ وادی میں سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہوا ہے اور تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات اور نئے داخلوں کے پیش نظر طلبا کی گہماگہمی بڑھ گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست کے بعد وادی کے تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل بحال نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے طلبا کو بے تحاشا تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔
ادھر وادی می نامساعد حالات کے بیچ ا نتظامیہ نے 'گاؤں کی اور' مرحلہ دوم کا پروگرام شروع کیا ہے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ہاکورہ بدسگام میں 'بیک ٹو ولیج' مرحلیہ دوم پروگرام کے دوران پیش آئے واقعے کے بعد لوگوں میں خوف وہراس کی لہر پھیل گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وادی کے مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ بیشتر سیاسی لیڈران جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں، لگاتار نظر بند ہیں تاہم سردی کے پیش نظر 33 سیاسی لیڈروں کو حال ہی میں سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا۔ ادھر مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔