انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منگل کے روز کشمیری علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ موجودہ تحقیقات میں سنگین جرم کا انکشاف ہوا ہے جہاں ملزم "کشمیر میں تشدد پھیلانے میں مختلف ممالک بشمول پاکستان سے مدد طلب کر رہا تھا"۔
دہلی کی ایک عدالت میں شبیر شاہ کی درخواست ضمانت کے جواب میں دائر اپنے جواب میں، ای ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ 'شبیر شاہ عسکریت پسندی کی مالی اعانت کی سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا کیونکہ عسکریت پسندی کو خود کو برقرار رکھنے اور عسکریت پسندی کی کارروائیوں کو انجام دینے کے لئے رقم کی ضرورت ہے۔ منی لانڈرنگ کے ذریعہ یہ سب کیا جا رہا تھا۔'
منگل کے روز اس معاملے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا کی جانب سے 29 جون کے لئے ملتوی کر دی گئی کیونکہ شاہ کے لئے متعلقہ وکیل ذاتی مشکل کی وجہ سے اس معاملے میں دلائل کے لئے پیش نہیں ہوئے تھے۔
ای ڈی کے جواب کے مطابق ملزم شبیر احمد شاہ پاکستان میں مقیم عسکریت پسند جماعت جماعت الدعویٰ کے سربراہ (جے یو ڈی) حافظ سعید سے باقاعدہ رابطے میں تھا۔ جماعت الدعویٰ اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 1267 کے تحت کالعدم تنظیم ہے جو سرحد پار سے ہونے والی عسکریت پسندی کو مدد دیتی ہے۔
شبیر احمد شاہ بھی محمد شفیع شیئر کے ساتھ رابطے میں تھے۔ جس کا تعلق کشمیر سے ہے اور وہ سینٹرل جیل جموں سے رہائی کے بعد اپنے اہل خانہ سمیت پاکستان فرار ہوگیا تھا۔
ای ڈی نے کہا کہ "درخواست دہندہ کے خلاف سنگین الزامات ہیں اور اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے اور املاک کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ کال ریکارڈ، ای میلز کی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ پورے نیت ورک کا پتا لگ سکے۔ اگر درخواست گزار ملزم کو اس موقع پر ضمانت پر رہا کیا گیا تو پوری سازش کا پردہ فاش کرنا مشکل بن جائے گا اور ای ڈی کی پوری کاوشیں رائیگاں جائیں گی۔