اردو

urdu

ETV Bharat / state

ای ڈی نے شبیر شاہ کی ضمانت کی مخالفت کی - ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی

دہلی کی ایک عدالت میں شبیر شاہ کی درخواست ضمانت کے جواب میں دائر اپنے جواب میں، ای ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ 'شبیر شاہ عسکریت پسندی کی مالی اعانت کی سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا کیونکہ عسکریت پسندی کو خود کو برقرار رکھنے اور عسکریت پسندی کی کارروائیوں کو انجام دینے کے لئے رقم کی ضرورت ہے۔ منی لانڈرنگ کے ذریعہ یہ سب کیا جا رہا تھا۔'

ای ڈی نے شبیر شاہ کی ضمانت کی مخالفت کی
ای ڈی نے شبیر شاہ کی ضمانت کی مخالفت کی

By

Published : Jun 22, 2021, 3:47 PM IST

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منگل کے روز کشمیری علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ موجودہ تحقیقات میں سنگین جرم کا انکشاف ہوا ہے جہاں ملزم "کشمیر میں تشدد پھیلانے میں مختلف ممالک بشمول پاکستان سے مدد طلب کر رہا تھا"۔

دہلی کی ایک عدالت میں شبیر شاہ کی درخواست ضمانت کے جواب میں دائر اپنے جواب میں، ای ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ 'شبیر شاہ عسکریت پسندی کی مالی اعانت کی سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا کیونکہ عسکریت پسندی کو خود کو برقرار رکھنے اور عسکریت پسندی کی کارروائیوں کو انجام دینے کے لئے رقم کی ضرورت ہے۔ منی لانڈرنگ کے ذریعہ یہ سب کیا جا رہا تھا۔'

منگل کے روز اس معاملے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا کی جانب سے 29 جون کے لئے ملتوی کر دی گئی کیونکہ شاہ کے لئے متعلقہ وکیل ذاتی مشکل کی وجہ سے اس معاملے میں دلائل کے لئے پیش نہیں ہوئے تھے۔

ای ڈی کے جواب کے مطابق ملزم شبیر احمد شاہ پاکستان میں مقیم عسکریت پسند جماعت جماعت الدعویٰ کے سربراہ (جے یو ڈی) حافظ سعید سے باقاعدہ رابطے میں تھا۔ جماعت الدعویٰ اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 1267 کے تحت کالعدم تنظیم ہے جو سرحد پار سے ہونے والی عسکریت پسندی کو مدد دیتی ہے۔

شبیر احمد شاہ بھی محمد شفیع شیئر کے ساتھ رابطے میں تھے۔ جس کا تعلق کشمیر سے ہے اور وہ سینٹرل جیل جموں سے رہائی کے بعد اپنے اہل خانہ سمیت پاکستان فرار ہوگیا تھا۔

ای ڈی نے کہا کہ "درخواست دہندہ کے خلاف سنگین الزامات ہیں اور اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے اور املاک کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ کال ریکارڈ، ای میلز کی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ پورے نیت ورک کا پتا لگ سکے۔ اگر درخواست گزار ملزم کو اس موقع پر ضمانت پر رہا کیا گیا تو پوری سازش کا پردہ فاش کرنا مشکل بن جائے گا اور ای ڈی کی پوری کاوشیں رائیگاں جائیں گی۔

اس معاملے میں ایڈوکیٹ راجیو اوستھی اور ایڈوکیٹ نوین کمار مٹہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نمائندگی کر رہے تھے جبکہ شبیر شاہ کے لئے ایڈووکیٹ ایم ایس خان، ایڈووکیٹ قیصر خان اور ایڈووکیٹ انکت کارنا شامل تھے۔

شبیر شاہ نے حال ہی میں اس بنیاد پر ضابطہ اخلاق کے سیکشن 436 اے کی دفعات کی درخواست کرتے ہوئے ضمانت کے لئے درخواست کردی تھی کہ انہوں نے پی ایم ایل اے کے سیکشن 4 کے تحت منی لانڈرنگ کے جرم کے لئے تجویز کردہ نصف سزا کاٹ لی ہیں۔

اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں شریک ملزم اسلم وانی کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے اور شاہ بھی نازگار صحت میں مبتلا ہیں اسلئے انہیں ضمانت ملنی چاہئے۔


یہ بھی پڑھیں: شبیر شاہ پر چھ برس پرانے مقدمے میں قانونی چارہ جوئی کی منظوری

اس سے قبل شاہ نے ضمانت کی درخواست میں ذکر کیا تھا کہ وہ ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین ہیں اور ان پر لگائے گئے الزامات "جھوٹ پر مبنی ہیں"۔

اس کے خلاف 2007 میں دہشت گردی کی مالی اعانت کے لئے 2005 میں مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں سب سے پہلے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے انہی 2005 کے معاملے کے سلسلے میں 25 جولائی 2017 کو گرفتار کیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details