اردو

urdu

غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ کشمیر

By

Published : Feb 12, 2020, 10:21 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 1:45 AM IST

پچیس اراکین پر مشتمل غیر ملکی سفیروں کا وفد سرینگر پہنچ گیا ہے۔ اس وفد میں فرانس، جرمنی، کینیڈا، افغانستان کے سفارتکاروں کے علاوہ یورپی یونین کے اراکین پارلیمان شامل ہیں۔

غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ کشمیر
غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ کشمیر

واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی تقسیم کے بعد یہ تیسرا غیر ملکی اور یورپی یونین کا دوسرا پارلیمنٹ کا وفد ہے جو کشمیر کا دورہ کرے گا۔

اطلاعات کے مطابق یہ وفد مرکزی علاقہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے آرہا ہے۔ جس ہوٹل میں یہ وفد قیام کرے گے، اس کے آس پاس کے علاقوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور بھاری نفری میں اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ کشمیر

تقریباً 25 اراکین پر مشتمل غیر ملکی سفیروں کا ایک اور وفد آج جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر پہنچے۔ غیر ملکی سفیروں کا یہ دورہ آرمی کی نگرانی میں منعقد کیا جا رہا ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ' یہ وفد پہلے سرینگر میں بادامی باغ کنٹونمنٹ میں واقع فوج کے 15 کور ہیڈکواٹر میں فوج کے اعلیٰ کمانڈرز کے ساتھ ملاقات کریں گے اور اس کے بعد وہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں سیاسی اور سماجی کارکنان سے ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ یہ وفد تجارت پیشہ افراد اور مقامی لوگوں سے ملیں گے اور کشمیر کی زمینی صورتحال کی جانکاری بھی لیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ انھیں فوج کے اعلی کمانڈرز کی جانب سے بھی کشمیر کی صورتحال اور عسکریت پسندوں کی دراندازی کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد یہ غیر ملکی وفد کا تیسرا دورہ ہے۔ اس سےقبل یوروپین یونین کے سفیروں نے جنوری مہینے کی 9 تاریخ کو کشمیر کے دورے پر جانے سے انکار کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ وادی کی عوام سے بنا کسی حفاظتی اقدمات کے اپنی مرضی سے ملنا چاہتے ہیں۔

گور طلب بات یہ ہے کہ یہ دورہ اس وقت منعقد کیا جا رہا ہے جب یوروپین یونین کے پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کے تعلق سے ریزولیوشن پر مارچ کے مہینے پر بحث اور ووٹنگ ہونے والی ہے۔

گزشتہ مہینے کی 9 تاریخ کو 15 ممالک کے سفیر وادی کشمیر کے دورے پر آئے تھے۔ ان سفیر میں امریکا کے علاوہ ساؤتھ کوریا، موروکو، نائجیریا، گیانا، ارجنٹینا، ناروے، فلپّنز، ملڈوز، ٹوگو، فجی، پیرو، ویتنام اور بنگلادیش جیسے ملک شامل تھے۔

اس سے قبل اکتوبر ماہ میں یوروپین یونین کا ایک وفد وادی کشمیر کے دورے پر آیا تھا۔تاہم مخالف جماعتوں نے اس دورے کو "فلپ شو" کرار دیا تھا کیوں کی اس وفد کے سارے افراد رائیٹ ونگ سوچ سے متاثر تھے۔"

Last Updated : Mar 1, 2020, 1:45 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details