اردو

urdu

ETV Bharat / state

Scarcity Of Water In Ganderbal گاندربل کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت

جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت سے مقامی باشندوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انتظامیہ ایگزکیوٹیو انجینئرجل شکتی نے پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے لوگوں کو پانی کے غلط استعمال پر جرمانہ عائد کرنے کا انتباہ دے دیا ہے۔

گاندربل کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت
گاندربل کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت

By

Published : Jun 24, 2023, 1:04 PM IST

گاندربل کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت

گاندربل: مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے ضلع گارندربل میں کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا۔ اسی درمیان ایکزیکٹیو جل شکتی مشن کی جانب سے لوگوں کو پینے کے پانی کا غلط استعمال کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ پانی ضائع کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق ضلع گاندربل جو کہ پانی کے وسائیل اور ذخائیر سے مالا مال ہے۔ تاہم ان دنوں ضلع کے بیشتر علاقوں میں لوگوں کو گرمیوں کے دنوں میں پینے کے پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدیدمشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ضلع کے کئی حصوں بشمول کنگن سب ڈیویثرن شامل کے میں لوگ آئے روز محکمہ جل شکتی کے خلاف پانی کی غیر معقول سپلائی پر احتجاج کرتے ہیں۔

مقامی باشندوں کاکہنا ہے کہ اگرچہ یوٹی و مرکزی انتظامیہ ہر گھر جل کا نعرہ دے رہے ہیں۔ تاہم گاندربل جہاں ہر سو پانی کے وسائیل موجود ہیں۔لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پینے کے پانی کی قلت کے خلاف مقامی باشندوں نے جل شکتی محکمہ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے ۔

جل شکتی کے افسران یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ضلع میں پینے کے پانی کی کوئی قلت نہیں ہے، ایگزیکیٹیو انجینر جل شکتی رورل گاندربل سمع اللہ بیگ نے ذرائع ابلاغ کو دیئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ لوگ پینے کے پانی کا بے جا استعمال کرتے ہیں۔ان کی اس حرکت سے پانی کی قلت ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Safapora Cleanliness Drive: صفا پورہ، گاندربل میں صفائی مہم

اْن کا کہنا تھا کہ لوگ پینے کا صاف پانی تعمیراتی کاموں، کھیتوں، گاڑی دھونے اور دیگر کاموں میں استعمال کرتے ہیں جس سے پانی کی قلت پیدا ہوتی ہے اْن کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے جس میں اْن کو دو سال کی قید اور دس ہزار کا جرمانہ بھی ہوسکتا ہے ۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details