امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن ٹیم میں منتخب ہونے والی دوسری کشمیری خاتون سمیرہ فاضلی انتہاتی تہذیب یافتہ اور زندہ دل ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف کھیلوں میں بھی دلچسپی رکھتی ہیں۔
ان باتوں کا انکشاف ان کی والدہ رفیقہ فاضلی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ہوئی خصوصی فون کال کے دوران کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ' میری بیٹی بچپن سے ہی کافی ذہین تھی اور ہمیشہ اپنی جماعت میں اول آتی تھی۔ بارہویں جماعت کرنے کے بعد سمیرہ نے دو برس تک طبی تعلیم حاصل کی تاہم ان کو اس میں کبھی دلچسپی نہیں تھی۔ پھر ہم نے بھی زیادہ دباؤ نہیں ڈالا اور آج ہو جس مقام پر پہنچی ہیں اس کے پیچھے ان کی محنت، لگن اور ذہانت ہے۔
سمیرہ کی والدہ کا مزید کہنا تھا کہ ' میں اور میرے شوہر ڈاکٹر ہیں اس لئے ہم چاہتے تھے کہ وہ بھی ڈاکٹر بنے لیکن سمیرہ کچھ الگ کرنا چاہتی تھی۔ اس نے کبھی وائٹ ہاؤس میں جانی اپنا مقصد نہیں بنایا تھا لیکن رفتہ رفتہ یہ ہوگیا۔'
سمیرہ کی پسند اور ناپسند کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ' میری بیٹی کو اپنے مادر وطن کشمیر سے کافی محبت ہے۔ کھانے میں بھی اس کو کشمیری کھانا ہی پسند ہے اور جب وہ اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہوتی ہیں تو وہ اپنا وقت ٹینس، سکینگ اور کھانا بنانے میں صرف کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ " عالمی وباء کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورت حال پوری طرح جب بہتر ہوگی تب ہم پورے اہل و عیال کے ساتھ اپنے وطن کشمیر کے دورے پر آئیں گے۔ سمیرہ آخری بار سنہ 2007 میں آپ نے اپنے بھائی کی شادی میں کشمیر آئی تھی۔
وہیں سمیرہ کے ماموں رؤف فاضلی جو جموں کشمیر بینک سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر رہ چکے ہیں کا کہنا ہے کہ " میری بہن اور بہنوئی سنہ 1971 میں کشمیر سے امریکہ چلے گئے۔ میری بہن رفیق وادی کی ایک معروف پیتھالوجسٹ تھی اور بہنوئی ڈاکٹر محمد یوسف فاضلی سرجن تھے۔ سمیرہ امریکہ میں پیدا ہوئی ہے لیکن اپنے وطن سے کافی بہتر ہے اور کافی حد تک کشمیری بول اور سمجھ بھی سکتی ہیں۔