سنہ 2014 میں تباہ کن سیلاب سے اس سڑک کی حالت خستہ ہو چکی ہے لیکن کبھی انتظامیہ کی طرف سے اس سڑک کی تعمیر و تجدید کے بارے میں کوئی اقدام نہیں اُٹھایا گیا۔
ایک زمانے میں کھڈونی سنگم سڑک بہت اہمیت کی حامل تھی! مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں شاید یہ پہلی سڑک ہے جو حکام کی نظروں سے اوجھل ہے کھڈونی سنگم سڑک کی حالت کافی ناگفتہ بہ ہے۔
مسافروں کو سفر طے کرنے میں زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 15 منٹ کا سفر دو گھنٹے میں طے ہوتا تھا اور راستے میں بڑے بڑے کھڈے ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کو ہی نہیں بلکہ بیمار، بزرگ، عورتوں اور بچوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر کبھی علاقے میں کوئی بیمار پڑ جاتا ہے تو اُس کو اسپتال پہنچانے میں کافی ساری دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑک کی منصوبہ بندی کو لے کر ہم نے کئی بار متعلقہ محکمہ کی نوٹس میں لایا ہنوز سڑک کی نہ کبھی مرمت اور نہ ہی میکڈمائزیشن عمل میں لائی گئی اور ساتھ ہی ساتھ مقامی لوگوں نے شدید الفاظ میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہماری گاڑیوں کو ایک طرف بینک کا قرض ہے اور دوسری طرف روڈ کی خستہ حالی سے ہماری گاڑیاں بھی خستہ ہو چکی ہیں۔ ہماری گاڑیاں اب کباڑ میں دینے کے لائق ہو گئی ہیں۔'