اردو

urdu

ETV Bharat / state

کوکرناگ: مقامی لوگ 'سوچھ بھارت مشن' سے محروم

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ محکمۂ دیہی و ترقی کے دفتر کے چکر لگاتے لگاتے تھک گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو پرانے طریقے کے بیت الخلا استعمال میں لانے پڑتے ہیں۔

کوکرناگ: مقامی لوگ 'سوچھ بھارت مشن' سے محروم
کوکرناگ: مقامی لوگ 'سوچھ بھارت مشن' سے محروم

By

Published : Aug 19, 2020, 1:16 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقۂ انتخاب کوکرناگ کے بیشتر مقامات میں مرکزی اسکیم سوچھ بھارت مشن کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں ہے۔

کوکرناگ: مقامی لوگ 'سوچھ بھارت مشن' سے محروم

ایک جانب مرکزی حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ سنہ 2014 سے 2019 کے درمیان تقریباً 110 ملین بیت الخلاؤں کی تعمیر کے لیے سبسڈی فراہم کی گئی ہیں تو وہیں دوسری جانب جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقہ سے تعلق رکھنے والے بیشتر لوگ مرکزی اسکیم سوچھ بھارت مشن سے ہنوز محروم ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ محکمۂ دیہی و ترقی کے دفتر کے چکر لگاتے لگاتے تھک گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو پرانے طریقے کے بیت الخلا استعمال میں لانے پڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ایک جانب کووڈ 19 کی وبا سے حکومت لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دے رہی ہے تو وہیں دوسری جانب بیت الخلا جیسی بنیادی سہولت سے لوگوں کو محروم رکھا گیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر یوتا ہے کہ حکومت کاغذی گھوڑے تو دوڈا رہی ہے لیکن ان کاغذات پر قلم سے لکھی ہوئی سیاہی زمینی سطح پر کار آمد ثابت نہیں ہو رہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے شہر و دیہات کے مختلف علاقوں میں بڑے بڑے سائن بورڈز نصب تو کئے جاتے ہیں لیکن ان سائن بورڈز پر لکھے ہوئے حروف نہ تو حکام بالا کو نظر آ رہے ہیں اور نہ ہی لکھی ہوئی باتوں پر کوئی عمل درآمد ہو رہا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ انتظامیہ لوگوں کو بیت الخلا بنانے کے حوالے سے 12000 روپئے فراہم کر رہی ہے لیکن کوکرناگ کے اکثر لوگ مرکز کی اسکیم سے ابھی بھی محروم ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک تو 12000 روپیوں میں بیت الخلا بنانا ان کے لئے ناممکن ہے اور جن لوگوں نے بیت الخلا بنائے ہیں۔ کئی سال گزرنے کے باوجود بھی انہیں وہ روپئے ابھی بھی دیے نہیں گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت آئے روز بڑے بڑے دعوے تو کر رہی ہے لیکن زمینی سطح پر حکومتی دعوے سراب ثابت ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ کوکرناگ کے دور دراز علاقوں کے رہایش پذیر لوگ مزدور طبقہ سے وابستہ ہیں جو گزشتہ سال کے پانچ اگست سے کسمپُرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے لئے بیت الخلا بنانا کسی اونچی عمارت سے کم نہیں۔

چونکہ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے کوکرناگ حلقے کا مشاہدہ کرنے کے بعد معاملہ بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر کوکرناگ مظفر احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ 'محکمہ نے پہلے ہی زیادہ تر لوگوں کو بیت الخلا بنانے کے حوالے سے رقم مہیا کرائی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے جن لوگوں کو پیسہ واگذار کرانے میں تاخیر ہوئی ہے۔ بہت جلد ان کے کھاتے میں بھی وہ رقم جمع کرائی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں بی ڈی او نے کہا کہ 'محکمہ نے پرانے بیت الخلا کو منہدم کرنے کی کارروائی کے دوران لارنو بلاک میں کئی ڈھانچوں کو منہدم کیا۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'محکمہ مستقبل میں بھی اس طرح کی کارروائی انجام دیتا رہے گا تاکہ لوگ اس وبائی صورتحال سے محفوظ رہیں۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details