مقامی لوگوں نے ایک خاموش احتجاج کر کے اپنی بات حکام تک پہنچانے کی کوشش کی ہے اور کہا کہ ہمارے مطالبات کو انتظامیہ نظر انداز کر رہی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق بٹ نور اور اسکے مضافاتی ایک درجن سے زائد دیہات کی آبادی کے لیے بٹ نور میں قائم ہیلتھ سینٹر میں امسال ایک ڈاکٹر کی تعیناتی عمل میں لائی گئی جسکی وجہ سے مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا تاہم انکی یہ خوشی زیادہ دیر تک نہیں رہی کیونکہ جلد ہی مذکورہ ڈاکٹر کو کووڈ ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا جسکی وجہ سے ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی کو علاج کی غرض سے ترال اور سرینگر کے اسپتالوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے جو کہ ان ایام میں ایک امتحان سے کم نہیں ہے۔
چند گجر خواتین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ سرکار نے اس علاقے کو نظر انداز کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ علاقہ میں ایک بھی ڈاکٹر نہیں ہے اور اپنے بچوں کو علاج کے لیے انہیں سونہ وار سرینگر جانا پڑ رہا ہے جو کہ غریب لوگوں کے لیے ایک مصیبت سے کم نہیں ہے۔