نیشنل آیوش اسکیم کے تحت وادی کے تین اضلاع میں اسپتال بننے جا رہا ہے۔ تقریبا 20 کروڑ روپے کے صرفہ سے ان اسپتالوں کی تعمیر کی جائیگی۔ وہیں ان ہسپتالوں کو لے کر مقامی لوگوں میں تشویش دیکھی جارہی ہے۔ ضلع پلوامہ کی اگر بات کی جائے تو ضلع اسپتال کے قریب ہی آیوش ہسپتال موجود ہے۔تاہم یہ آیوش اسپتال تین کمروں پر ہی مشتمل ہے۔اور اس ہسپتال میں مریضوں کی کثرت رہتی ہے۔
مذکورہ اسپتال میں ماہانہ تقریبا پندرہ سو سے دو ہزار تک کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ اور مریضوں کو مفت ادویات بھی دی جاتی ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ جس طرح سے پلوامہ کے ضلع اسپتال میں تین اضلاع کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔اسی طرح اس آیوش اسپتال میں بھی تینوں اضلاع کے لوگ علاج کروانے کے لئے آتے ہیں۔ سابق ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ ڈاکٹر رگھو لنگر نے اس اسپتال کی تعمیر کے لئے ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریبا پندرہ کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ایک گاؤں میں زمین کا انتخاب کیا ہے۔
سپراسپیشلٹی اسپتال کا قیام اس گاؤں کو اگرچہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے پہلے ہی سیلاب زدہ علاقہ قرار دیا جاچکا ہے تاہم پھر بھی سابق ڈی سی نے اس کو نظر انداز کیا۔ جس کی وجہ سے کروڑوں روپے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ وہیں اس تعلق سے ضلع پلوامہ کے کئی لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس کی تعمیر قصبہ پلوامہ میں کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ ملے۔ اس حوالے سےسول سوسائٹی کے سربراہ محمد الطاف کا کہنا ہے کہ آیوش اسپتال کے لئے قصبہ پلوامہ میں پہلے زمین دیکھی گئی تھی۔
تاہم پتہ نہیں کس وجہ سے اس کو دور افتادہ گاؤں میں تعمیر کرنے کے لئے سابق ڈی سی زمین منتخب کی۔ جہاں پر لوگوں لوگوں کو آمدو رفت میں دشواری پیش آسکتی ہے ۔انہوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس کو قصبہ پلوامہ میں تعمیر کرنے کو ترجیح دیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ مل سکے۔
اس تعلق سے مصدق احمد کا کہنا ہے کہ یہ آیوش اسکیم کے تحت آیوش سپر اسپیشلٹی ہسپتال قصبہ پلوامہ میں ہی تعمیر ہونا چاہیے۔ تاکہ ضلع اسپتال پر کم دباؤ ہو ۔اور ساتھ ہی بقیہ اضلاع سے آنے والے مریضوں کو بھی آمدو رفت میں سہولت ہو۔ اس سلسلے میں ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ بصیر الحق چوہدری کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے میں ڈویژنل کمشنر کشمیر اور محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران سے بات کی ہے۔
افسران نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے ۔جو مذکورہ اسپتال کی تعمیر کے حوالے سے دس دنوں کے اندر رپورٹ پیش کرے گی ۔جس کے بعد اس کے لئے زمین کا انتخا ب کیا جائیگا۔ اور تعمیراتی سرگرمیاں شروع کی جائینگی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کووڈ 19 کے دوران آیوش کی جانب سے تمام لوگوں میں قوت مدافعت پیدا کرنے والی ادویات تقسیم کیں گئیں۔ تاکہ لوگوں کو اس عالمی وبا کورونا وائرس سے بچایا جاسکے۔
وہیں آیوش کی جانب سے ہر ماہ ایک مفت طبی کیمپ کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے جس میں لوگوں کو مفت میں ادویات کے ساتھ ساتھ مفت علاج کیا جاتا ہے۔وادی کے تمام اضلاع میں آیوش یونٹ کے تحت صحت کی دیکھ بھال کے نظاموں میں آیور ویدک اور یونانی کے روایتی میڈیکل سائنس کو مرکزی دھارے کے تحت لایا گیا تھا۔ اور مرکزی سپانسر اسکیم کے تحت اسے 2010 میں قائم کیا گیا تھا ۔تاکہ مریضوں کو علاج میں سہولت مل سکے۔