پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن آف جموں و کشمیر ( پی ایس اے جی کے) نے جموں و کشمیر میں تیز رفتار فور جی انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔
پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن آف جموں و کشمیر ( پی ایس اے جی کے) مرکزی خطے کے 3800 سے زائد اسکولوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے پانچ اگست 2019 سے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات پر پابندی عائد ہے۔ ان پابندیوں کے باعث وادی کے طلبہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ تیز رفتار انٹرنیٹ پر عائد پابندی نے پورے جموں و کشمیر کے لاکھوں طلبا کی تعلیم کے معیار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
اس حوالے سے سپریم کورٹ کا رخ کرنے کے فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ " ہم نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا ہے کیونکہ پہلے پانچ اگست کے بعد عائد پابندیاں اور اس کے بعد عالمی وباء کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے وادی کے طلباء کی تعلیم کافی متاثر ہوئی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ' سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے آن لائن کلاسز بھی منعقد کرنا ناممکن ہے۔ وادی کے طلباء اب مسابقتی امتحانات کے لیے جموں کشمیر سے باہر جا رہے ہیں۔ اس لیے تیز رفتار انٹرنیٹ کی بحالی بہت ضروری ہے.
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی سے ایک روز قبل مواصلاتی نظام پر پابندی عائد کی تھی وہیں 2جی انٹرنیٹ خدمات 25 جنوری 2020 کو بحال کیا گیا۔
جموں و کشمیر واحد ایسا خطہ ہے جہاں سنہ 2012 سے 226 مرتبہ انٹرنیٹ خدمات پر پابندی عائد کی جاچکی ہے جبکہ پانچ اگست سے یہ دنیا کی سب سے طویل ترین پابندی مانی جارہی ہے۔
سنہ 2020 میں جموں و کشمیر میں 46 مرتبہ انٹرنیٹ خدمات منقطع کیے جا چکے ہیں جن میں جنوبی کشمیر کا پلوامہ اور شوپیان اضلاع سر فہرست ہیں-