ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ فاروق عبداللہ جیسے لوگوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنا ضروری تھا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے گذشتہ روز فاروق عبداللہ پر پی ایس اے عائد کرنے کے علاوہ ان کی رہائش گاہ کو سب جیل بنادیا جہاں موصوف نظر بند رہیں گے۔ وہ 5 اگست جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 منسوخ کی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا، کے بعد سے سرینگر میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نظر بند تھے۔
ڈاکٹر نرمل سنگھ جو کہ ریاستی اسمبلی کے اسپیکر بھی ہیں، نے یہاں نامہ نگاروں کو کہا کہ 'پی ایس اے اس وقت لگایا جاتا ہے جب پبلک سیفٹی کو درہم برہم کرنے کی کوششیں ہورہی ہوں۔ کشمیر میں ایسے حالات بنے ہوئے ہیں۔ جیسے ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پی ایس اے لگایا گیا ہے۔ ایسے لیڈران اور باقی جو لوگ ہیں ان کی پوری کوشش ہے کہ کسی بھی طرح کشمیر میں امن درہم برہم ہو۔ ان کے بیانات کو دیکھتے ہوئے ایسے اقدامات اٹھانا ضروری تھا'۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'ایسے اقدامات اٹھانے سے یہ ہوا کہ کشمیر میں آج تک ایک بھی گولی نہیں چلی ہے، کوئی خون نہیں بہا۔ شدت پسندوں نے لوگوں کو مارا ہے۔ مگر سکیورٹی فورسز کی گولی سے کوئی بھی نقصان نہیں ہوا ہے۔ پی ایس اے لگانے کا قدم لوگوں کی سیفٹی کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ صورتحال کے پیش نظر یہ اقدامات اٹھانا لازمی تھا'۔