کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ جنوبی ضلع شوپیاں کے امام صاحب علاقے میں واقع جامعہ سراج العلوم نامی تعلیمی ادارے کی نگرانی شروع کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم سماجی و مذہبی تنظیم جماعت اسلامی سے منسک اس تعلیمی ادارے کے تین اساتذہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کیا جا چکا ہے جبکہ دیگر پانچ کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے خلاف مقدمے درج کئے جا چکے ہیں۔
تین اساتذہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد رپورٹوں کے مطابق متذکرہ تعلیمی ادارے کی پولیس کی نگرانی میں آنے کی وجہ خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ ہے جس کے مطابق اس ادارے میں زیر تعلیم یا فارغ التحصیل 13 طلبہ نے ماضی قریب میں جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔
خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق فروری 2019 میں ہونے والے پلوامہ خود کش حملے، جس میں زائد از 40 سی آر پی ایف اہلکار جاں بحق ہوئے تھے، میں ملوث سجاد بٹ بھی اسی تعلیمی ادارے سے تعلیم حاصل کر چکا تھا۔
عادل احمد ڈار نے پلوامہ حملہ کرنے کے لئے بجبہاڑہ کے رہنے والے سجاد بٹ کی کار استعمال کی تھی۔ حملے کے بعد سجاد بٹ نے جنگجو تنظیم 'جیش محمد' کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی اور گذشتہ برس جون میں ایک تصادم میں مارا گیا۔
خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان، جو جامعہ سراج العلوم میں زیر تعلیم تھا، نے جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔
آئی جی پی کشمیر نے پیر کو یہاں پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران خفیہ ادارے کی رپورٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: 'اس سکول کا نام سراج العلوم امام صاحب ہے۔ اس سکول کے تین اساتذہ پر ہم پہلے ہی پی ایس اے عائد کر چکے ہیں۔ ان کے نام عبدالحق بٹ، رئووف بٹ اور محمد یوسف وانی ہے۔ اس کے علاوہ ہم پانچ تا چھ اساتذہ پر سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت کیس درج کر چکے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'یہ سکول ہماری نگرانی میں ہے۔ یہ سکول جماعت اسلامی کے ساتھ منسلک ہے۔ ابھی تک ہم اس سکول سے وابستہ افراد کے خلاف ہی کارروائی کر رہے ہیں۔ ضرورت پڑی تو ادارے کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی'۔