صارفین مسلسل 85 دنوں سے اس انتظار میں ہیں کہ ان کے موبائل فون کی گھنٹی کب بجے گی؟
انتظامیہ اور سکیورٹی ایجنسیز پری پیڈ فون بحال کرنے کو وادی کشمیر میں امن و امان میں خلل پڑنے اور غیر ضروری افواہ بازی کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
پری پیڈ صارفین موبائل فون کی گھنٹی بجنے کے منتظر۔ویڈہو لیکن دوسری جانب پری پیڈ صارفین انتظامیہ سے یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ اگر 40 لاکھ کے قریب پوسٹ پیڈ صارفین کے موبائل فون بحال کیے جاچکے ہیں تو 35 لاکھ کے پری پیڈ کو بحال کیا جانا سکیورٹی کے اعتبار سے خطرہ کیوں کر بن سکتے ہیں؟
سرینگر سے تعلق رکھنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ سکیورٹی خطرے کا بہانہ بنا کر جان بوجھ کر پری پیڈ سروس بحال نہں کر رہی ہے جس کے لیے صارفین کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اکثر و بیشتر تجارت پیشہ افراد، خواتین اور طلبا پری پیڈ فون سروس کو استعمال میں لاتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین ماہ سے ان کے فون بند پڑے ہیں اور وہ اپنے عزیز و اقارب دوستوں و رشتہ داروں سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔
پری پیڈ صارفین موبائل فون کی گھنٹی بجنے کے منتظر انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اس بات کی بھی وضاحت کرے کہ پریپیڈ فون سروس کس طرح سکیورٹی اور امن و قانون کے لیے خطرہ ہے؟
مقامی لوگوں کے مطابق حکومت کو وادی کشمیر میں پری پیڈ سروس بحال کرنے کے انتظامات کرنے چاہیے تاکہ 35 لاکھ پریپیڈ صارفین بھی لینڈ لائن اور پوسٹ پیڈ فون استعمال کرنے والوں کی طرح ہی مواصلاتی نظام سے استفادہ کرسکیں۔