گزشتہ چند مہینوں سے وادی کے مختلف اضلاع سے ڈاکٹروں کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ طریقہ کار اپنانے کی وجہ کئی ایسے واقعات بھی دیکھنے کو ملے جس سے انسانیت کی روح کانپ اٹھتی ہے۔ اتنا ہی نہیں ڈاکڑوں کی غفلت شعاری سے کئ حاملہ خواتین اور ان کے نو زائدہ بچے بھی موت کی آغوش میں چلے گئے۔
اسی طرح ایک انسانیت سوز واقع آج بھی پیش آیا۔ دراصل رواں ماہ کی 20 تاریخ کو کروناوائرس مثبت حاملہ خاتون کو سوپور کے سب ڈسٹرکٹ اہسپتال میں داخل کرایا گیا ۔جہاں انہیں اہسپتال کےڈاکٹروں کی جانب سے لگ بھگ 5دن تک بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا۔ حاملہ خاتوں کو ہسپتال میں نہ تو کسی ڈاکٹر نے ہی دیکھا اور نہ ہی کوئی نرس یا دیگر عملہ ہی سامنے سے گزرا۔
مزکورہ خاتون نے اگرچہ کئی مرتبہ یہ شکایت بھی کہ ان کے پیٹ میں بچے کی کوئی حرکت محسوس نہیں ہورہی ہے اس کے باوجود بھی کسی ڈاکٹر نے حاملہ کو دیکھنا گوارا نہیں کیا۔
ایسا کب تک ہوتا رہے گا؟
ڈاکٹراور نیم طبی عملہ اس وقت کرونا وائرس کی وبائی بیماری سے لڑنے والوں میں صف اول کے سپاہیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ لیکن انہیں صف اول کے سپاہیوں کے ذریعہ وادی کشمیر میں آئے روز مریضوں خاص کر حاملہ خواتین کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھنے کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں۔
خاتون کے خاوند کا کہنا ہے بارہا گزارش کے بعد 25جون کو یو ایس جی تو کیا جاتا ہے لیکن ایو ایس جی کی رپوٹ نہیں دی جاتی ہے ۔
کیونکہ ڈاکٹروں خاص کر بی ایم او سوپور کو بھی یہ پتہ ہوتا ہے کہ ان کی لاپرواہی کی وجہ سےبچے کی موت شکم مادر میں ہی ہوئی ہے۔
وہیں حاملہ خواتین کی طبیت مزید بگڑجاتی ہے تو انہیں ایس ڈی ایچ سوپور سے علاج اور ایمرجنسی آپریشن کے لیے 26جون سکمز بمنہ ریفر کیا جاتا ہے ۔جہاں ان کے تیمار داروں کو یہ امید ہوتی ہے کہ یہاں تو مریضہ کی سرجرجی جلد ہو پائی گی ۔ بچہ تو نہیں کم از کم مریضہ کی جان تق بچ جائے گی۔ لیکن بمنہ اہسپتال میں بھی سوپور ایس ڈی ایچ کی طرز پر ہی حاملہ خاتون کو کوئی بھی علاج ومعالجہ نہیں پہنچتا ہے ۔بمنہ کے میٹر نٹی وارڈ میں 4دن گزارنے کے بعد بھی اس مریضہ کو کوئی بھی ڈاکٹر ایمرجنسی اوپریشن کرنے کی زہمت نہیں کرتا ہے ۔
اس حوالے سے جب بمنہ ہسپتال کی میڈیکل۔سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر شافیہ دیوا سےجب یہ پوچھا گیا کہ مریضہ کے آپریشن میں اتنی تاخیر کیوں کی گئی۔تو ڈاکٹر صاحبہ کا کہنا تھا ہم تو بنا سرجری کے نارمل طریقہ سے بچے کو نکالنا چاہتے تھے۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہاں شکم مادر میں مرا ہوا بچہ بنا سرجری کے کہاں اور کس طرح سے خودبخود پیٹ سے باہر آسکتا ہے ۔
مریضہ کے خاوند نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی ایم او سوپور نے انہیں کئی دنوں تک اندھیرے میں رکھا۔ وہیں بمنہ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے حاملہ خاتون کا اوپریشن کرنے میں غیر ذمہ داری اور غفلت سے کام لیا ۔
بہرحال اس طرح کے واقعات یہاں کے صف اول کے سپائیوں یعنی ڈاکڑوں اور طبی انتظامیہ پر کئی سوال چھوڑ رہے ہیں ۔