مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے جموں و کشمیر دورے کا آج آخری دن ہے۔ اپنے تین روزہ دورے کے دوران امت شاہ نے خطے میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹس کا افتتاح کیا اور جموں و سرینگر میں عوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چند دعوے بھی کیے۔
اجلاس سے خطاب کے دوران مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ وادی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور وہ پاکستان کے بجائے کشمیر کی عوام سے بات کرنا پسند کریں گے، جس پر نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران ڈار نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تو کیا جنگ کرنا چاہتے ہیں۔
عمران ڈار نے مزید کہا کہ آئندہ ماہ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر (این ایس اے) اجلاس منعقد ہونے والا ہے جس میں بھارت نے پاکستان کے قومی سلامی مشیر کو بھی مدعو کیا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہاں آکر یہ ایسے بیان کیوں دیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بی جے پی خاندانی راج کی بات کرتی ہے جبکہ مختلف ریاستوں میں بی جے پی کے قومی لیڈران کے رشتےدار اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ عمر صاحب یا ڈاکٹر صاحب جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ بنے تھے ان کو عوام نےمنتخب کیا تھا، اُن کی تاج پوشی نہیں ہوئی تھی، تو یہ کیسے خاندانی راج ہوا؟
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران ڈار نے کہا کہ وزیر داخلہ کے جموں و کشمیر میں آنے سے قبل ہی شہر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ہر خارجی راستے کو بند کیا گیا اور اس پر وہ کہتے ہیں کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں تو عام شہریوں کی ہلاکت کے واقعات رونما کیوں ہو رہے ہیں؟ ہم جب عام شہریوں کی ہلاکت پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ خاموشی اختیار کرتے ہیں۔
- ہم کشمیریوں سے بات کرنا چاہتے ہیں: امیت شاہ
- پاکستان سے بات چیت کے بغیر کشمیر میں قیام امن ناممکن: فاروق عبداللہ
- امیت شاہ کشمیری نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں: کانگریس لیڈر
وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر سیف الدین سوز کے خیالات بھی ڈار سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا خیال ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے خطے میں ترقی ہوگی جو کہ سراسر غلط اور خیالی پلاو کے مترادف ہے۔
انھوں نے کہا کہ دفعہ 370 ہماری داخلی خود مختاری کی علامت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ خطے کو ریاست کا درجہ واپس ملنے میں کسی کو دلچسپی نہیں ہے۔