ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے تینوں افراد کو پولیس کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔
واضح رہے کہ جہاں زیب اور ان کی اہلیہ حنا بشیر کو حال ہی میں دہلی پولیس نے سی اے اے مخالف مظاہروں کو بڑھکانے اور آئی ایس آئی ایس کے ساتھ وابستگی ہونے کے الزام میں دلی کے اوکھلا وہار سے حراست میں لے کر ان پر دفعہ 124اے اور 153اے یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
اسپیشل سیل کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) پرمود کشواہا نے دعوی کیا ہے کہ اس جوڑے کے صوبہ خراسان کی آئی ایس اے سے تعلقات ہیں۔
دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ یہ جوڑا متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرے کرنے میں بھی ملوث تھا۔
دہلی پولیس کے مطابق ' یہ جوڑا مبینہ طور پر سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کے لیے سوشل میڈیا ہینڈل ' انڈین مسلمز یونائٹ' کا بھی استعمال کر رہا تھا۔'
پولیس نے ان کے گھر سے چار موبائل فونز، ایک لیپ ٹاپ، ایک بیرونی ہارڈ ڈسک اور دیگر ضروری مواد قبضے میں لیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سرینگر کے شیوپورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے جہاں زیب وانی اور ان کی اہلیہ حنا بشیر کو دہلی پولیس نے دولت اسلامیہ خراساں صوبے (آئی ایس آئی ایس) سے منسلک ہونے کا الزام عائد کرکے ان پر مقدمہ دائر کیا ہے تاہم جہاں زیب کے اہل ِخانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے اور بہو پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہے-