یہ درخواست کشمیری پنڈتوں اور کشمیر کے بارے میں جھوٹے حقائق ظاہر کرنے پر صحافی ماجد ہیدری، سماجی کارکن افتیکار احمد مصغر اور سیاسی کارکن عرفان حافظ لون کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔
عرضِی داخل کرنے والے سماجی کارکن افتیکار احمد مصغر کا ماننا ہے کہ ویدویو ونود چوپڑا کی یہ فلم کشمیر کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے جذبات پیدا کرتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "فلم ابھی ریلیز نہیں ہوئی ہے تاہم فلم کے ٹریلر، پروموز اور ہدایتکار کے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فلم کشمیر کے امن و امان کو خراب کرنے کا مدہ رکھتی ہے۔ اس لیے ہم صحافی مزید حیدری ، عرفان لون اور میں نے آج عدالت عالیہ میں اس فلم کے ریلیز کو روکنے کے لیے ایک عرضی دائر کی۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اُن کو یقین ہے کہ عدالت عالیہ قباز وقت اُن کی عرضی پر گور کرکے اُن کے حق میں فیصلہ سنائیگی۔
وہیں سیاسی کارکن عرفان لون کا کہنا ہے کہ' فلم میں دیکھا گیا ہے کہ کشمیری عوام نے ہی کشمیر کے پنڈتوں کو یہاں سے بھگایا ہے۔'