مقامی لوگوں کے مطابق طبی مرکز پہلے گڈول علاقے کے ایک رہائشی مکان کے ایک کمرے میں ماہانہ کرائہ پر چلایا جا رہا تھا۔
کوکرناگ کے گڈول علاقہ میں پرائمری ہیلتھ سنٹر دکان میں قائم 7 برس قبل اسے پاس کی ایک چھوٹی سی دکان میں منتقل کیا گیا تھا، اگرچہ طبی مرکز کے لیے علاقہ میں ایک نئی عمارت کو منظوری دی گئی تھی۔ تاہم علاقے کے لوگ آج تک طبی مرکز کی عمارت کے لیے سات سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی منتظر ہیں۔
جبکہ محکمہ صحت کا عملہ طبی مرکز کوچھوٹی سی دکان میں معمولات کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حالانکہ مذکورہ طبی مرکز پر ڈاکٹروں کے فقدان کے ساتھ ساتھ بنیادی سہولیت کی بھی عدم دستیابی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پی ایچ سی میں کل ملا کر 3 ملازمین ہیں، جن میں 2 اسپتال ترقیاتی فنڈ (ایچ ڈی ایف) پر کام کرتے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ یہاں بدھ کے روز حفاظتی ٹیکہ لگانا اور ابتدائی طبی امداد کرنا ہوتا ہے۔
حالانکہ ملازمین کو باقاعدگی سے بیٹھنے کی جگہ تک میسر نہیں ہے۔ اس کے علاوہ طبی عملے کو حاجت بشر کے لیے نہ تو بیتال خلاء کا کوئی معقول انتظام ہے اور نہ ہی پاکیزگی کے لیے کوئی باتھروم کی سہولیت دستیاب ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گڈول علاقہ کی درد زہ میں مبتلہ خواتین کے لیے طبی مرکز پر رازداری کے لیے کوئی بھی معقول جگہ دستیاب نہیں ہے۔
مقامی لوگ خاص طور پر خواتین اپنی صحت کی جانچ پڑتال کے لیے دوسری جگہوں پر جانے کو مجبور ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ علاقے کے لوگ پسماندگی کی زندگی گذار رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ علاقہ کے لوگ اس قدر مفلوکالحال ہیں کہ کبھی کبھار ان کے پاس کرایہ تک مہیہ نہیں ہوتی۔
لوگوں کے مطابق پی ایچ سی پر طبی شعبہ اور بنیادی سہولیت نہ ہونے کے سبب انہیں 10 کلومیٹر دور کوکرناگ کے سب ڈسٹرکٹ اسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ محکمہ نے علاقہ کے لوگوں کے لیے ایمرجینسی میں کام آنے والی ایمبلیس مختص رکھی تھی، تاہم کوڈ کی مہاماری سے قبل اس کو بھی مذکورہ علاقہ سے کسی دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب فون پر یہ معاملہ محکمہ صحت کے چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) اننت ناگ ڈاکٹر مختار احمد شاہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ وہ محکمہ کے عہدیداروں کو پی ایچ سی کے بارے میں مسلسل یاد دہانی بھیج رہے ہیں۔
سی ایم او نے کہا کہ، ہاں، عمارت ابھی نامکمل ہے اور میں نے اس بارے میں حکومت کو پہلے ہی باور کیا ہے۔ ڈاکٹر مختار نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ وہ علاقہ میں جلد ہی ڈاکٹر کو بھیجیں گے، تاکہ علاقہ کے لوگوں کو درپیش مسائل کا ازالہ ممکن ہوسکے۔