واضح رہے کہ گذشتہ برس 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا جس کے آج 6 ماہ مکمل ہوگئے۔
یوم یکجہتی کشمیر پر وزیراعظم عمران خان آج پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا دورہ کریں گے جہاں وہ مقامی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کریں گے ۔
گذشتہ روز پاکستان کی قومی اسمبلی نے کشمیر سے متعلق ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارت جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لے۔
پاکستان قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت گذشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر سے متعلق اپنے فیصلوں کو فی الفور منسوخ کرے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو ختم کر دیا اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ گذشتہ سال 31 اکتوبر کو بھارت نے ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو باضابطہ طور پر نافذ کیا۔
پاکستان کے قومی نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں ’غیر روایتی طور طویل‘ بندشوں نے ’’بھارت کی فرضی جمہوریت کو بے نقاب کیا ہے اور انسانی حقوق کے تئیں اسکی سردمہری کو واضح کیا ہے۔‘‘
اخباری اطلاعات کے مطابق ’یوم کشمیر‘ پر کوہالہ، منگلہ، ہولر اور آزاد پٹن میں انسانی زنجیریں بنائی گئی ہیں۔