اردو

urdu

ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: شدت پسندوں کے خلاف آپریشن تیز

جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'پاکستان سے بڑی تعداد میں شدت پسند دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں'۔

شدت پسندوں کے خلاف آپریشن تیز

By

Published : Oct 7, 2019, 11:21 PM IST

انہوں نے کہا کہ 'دراندازی کرنے والے شدت پسند اور وادی میں پہلے سے موجود شدت پسندوں کے خلاف آپریشن تیز کردیا گیا ہے۔'

پولیس سربراہ نے گزشتہ روز خطہ پیر پنچال کے ضلع پونچھ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'کچھ رپورٹز کے مطابق کافی تعداد میں شدت پسند دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کچھ جگہوں پر ہماری فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں اور کچھ شدت پسند مارے بھی گئے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کچھ جگہوں پر پاکستان سے آنے والے شدت پسند زندہ بھی پکڑے گئے ہیں، جیسے گلمرگ میں ہم نے زندہ پکڑے۔ گاندربل میں 29 ستمبر کو جو تصادم شروع ہوا تھا اس میں اب تک دو شدت پسند مارے گئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی جانب سے نئے شدت پسند وں کے داخلے کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔ ہماری طرف سے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہیں۔ ہم اپنے آپریشن پہلے سے زیادہ تیز کردیے ہیں'۔

دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'پاکستانی فوج جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بیچ شدت پسندوں کو جموں و کشمیر میں داخل کرا رہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی لگاتار ہورہی ہیں اور یہ جموں و کشمیر دونوں میں ہورہی ہے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے دوران پاکستانی فوج کی کوشش رہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ شدت پسندوں کو جموں و کشمیر کے اندر داخل کرایا جائے۔ سرحدوں پر ہمارا انسداد دراندازی گرڈ کافی مستحکم ہے۔ ان کی بہت سی کوششیں ناکام کی گئی ہیں'۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ 'وادیٔ کشمیر میں موجود شدت پسندوں کی تعداد 200 سے 300 ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'شدت پسندوں کی تعداد کم زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ ان کی تعداد 200 سے 300 ہے'۔

پولیس سربراہ نے مزید کہا کہ 'جموں اور لداخ کی صورتحال بالکل معمول پر ہے اور کشمیر میں بھی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'جموں خطہ میں صورتحال بالکل پرامن ہے۔ لیہہ اور کرگل میں بھی بہت اچھے حالات ہیں۔ کاروبار اور ٹریفک چلنے لگا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بہتر ہوگی'۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو ریاست کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو منسوخ کیا اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کیا۔ وادیٔ کشمیر میں تب سے لے کر اب تک ہڑتال اور مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے معمول کی زندگی معطل ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details