اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ نے سارہ پائلٹ کو عرضی داخل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ان کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے کیس کا خاص طور سے ذکر جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ کے سامنے کیا۔
سبل نے معاملہ کی سماعت کی درخواست کی جسے بنچ نے قبول کر لیا۔
ای ٹی بھارت سے بات کرتے ہوئے سارہ پائلٹ نے کہا کہ کہ عمر عبداللہ کو غیر آئینی طریقے سے قید رکھا گیا ہے اور ان کے خلاف کوئی بھی الزامات درج نہیں کئے گیے ہیں۔
سارہ پائلٹ نے سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں حکام نے سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے )عائد کیا ہے تاکہ انکی مدت نظربندی طویل کی جاسکے۔
انتظامیہ کا ڈوزیئر عمر عبداللہ کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے تیار کیے گئے ڈوزیئر کے مطابق عمر عبداللہ میں اتنی قوت ہے کہ وہ وادی میں نامساعد حالات اور الیکشن بایئکاٹ کے باوجود عوام کو انکے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے راضی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ڈوزیئر میں عمر عبداللہ پر عوام کو شدید احتجاج کرنے کے لیے بھڑکانے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
'وہ مرکزی دھارے میں ہونے کے باوجود بھی بھارت کی سالمیت کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے کئی کاروائیاں انجام دے چکے ہیں۔ ڈوزیئر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیاستدان ہونے اور وادی کی معصوم عوام کی حمایت ہونے کی وجہ سے وہ ایسا کر پائے ہیں۔'
ڈوزیئر میں مزید لکھا گیا ہے کہ " دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد عمر عبداللہ نے گاندھیائی طرز سیاست کا سہارا لیتے ہوئے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف عوام کو اکسانے کے لئے طریقہ کار اپنایا تھا۔'
غور طلب بات یہ ہے کی عمر عبداللہ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی 4 اگست کی رات سے ہی حراست میں لیے گئے تھے۔