اس کے ساتھ ہی اس کا اثر غیر مقامی باشندوں پر بھی پڑا ہے اور وہ بھی کشمیر چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
''یاتریوں اور سیاحوں کو تو نکالا ہمارا کیا؟''
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں کرفیو اور امتناعی احکامات نافذ ہیں جس سے عام زندگی بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔
غیر مقامی باشندوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'مودی حکومت نے یاتریوں اور سیاحوں کے لیے سہولیات مہیا کرائی لیکن ہمارا کیا جو دوسری ریاستوں سے آکر یہاں رہ رہے ہیں۔'
ایک غیر مقامی باشندے نے کہا کہ 'کشمیر کے لوگوں نے نہ کسی کو مارا اور نہ ہی انہیں کسی طرح سے پریشان کیا۔ حتیٰ کہ برہان وانی کے وقت میں بھی 6 مہینے تک کرفیو رہا لیکن کسی کشمیری نے کبھی کوئی تکلیف نہیں دی لیکن آج کئی لوگ ڈر کی وجہ سے کشمیر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔'
دیگر ایک شخص نے بتایا کہ 'آج مزدور بے حد پریشان ہیں چونکہ ان کو کہیں آنے جانے نہیں دیا جا رہا ہے اور ان میں سے کئی لوگ ایسے ہیں جن کے پاس کھانے پینے کی چیزیں تک نہیں ہیں۔'