ہر برس موسم بہار کا آغاز ہوتے ہی لاکھوں کی تعداد میں خانہ بدوش کنبے اپنے مال مویشیوں کے ساتھ وادی کشمیر وارد ہوتے ہیں۔ یہ خانہ بدوش وادی کے مختلف اضلاع میں تقریباً چھ ماہ تک اپنا ڈھیرہ جمع رکھتے اور مزدوری کرکے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں۔
وہیں ان خانہ بدوش کنبوں میں کچھ ایسے کنبے ہیں جو اب سال بھر وادی میں ہی رہتے ہیں اور مزدوری کرکے اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالتے ہے۔
ان کے بچے یہاں وادی کے محتلف گورنمنٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔پورے وادی میں موجود مختلف خانہ بدوش قبیلے آج بھی انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
سخت سردی ہونے کے باوجود مختلف علاقوں میں آج بھی درجنوں خانہ بدوش قبیلے میوہ باغات، سڑکوں اور ندی نالوں کے کنارے پر معمولی قسم کے خیموں میں رہائش پذیر ہے۔ اگرچہ وادی میں اس وقت موسم سرما نے لوگوں کو بدحال کر رکھا ہے۔ ایسے میں سردی کی شدت کے باوجود مذکورہ آبادی کو پالیتھین کے کمزور اور ہلکے خیموں میں زندگی بسر کرنی پڑ رہی ہے۔