لاسی پورہ پلوامہ ،اگلر شوپیاں اور شمالی کشمیر کے کئی علاقوں میں واقع کولڈ اسٹوریج میں ایک لاکھ ٹن سیب پڑا ہے ۔
گزشتہ سال میں مرکزی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حثیت کے خاتمے کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے بعد جہاں سیب صنعت سے جڑے افراد کو بھاری خسارے سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے ۔
وہیں اس سے قبل بھی غیر متوقع برفباری اور قومی شاہراہ کے بار بار بند رکھنے کی وجہ سے سیبوں کے کاشتکاروں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔
اگرچہ حکومت نےحال ہی میں تاجروں کو سڑکوں پر محدود تعداد میں ٹرک کی اجازت کے ساتھ پھل بر آمد کرنےکی اجازت دی ہے۔ تاہم باہر کی میوہ منڈیوں میں کام کرنے والے میوہ بیوپاریوں اور تاجروں کے مطابق لاک ڈاون کے دوران کوئی خریداری نہیں ہورہی ہےاور پھل منڈیوں میں ہی رہ جاتا ہے جبکہ بعد میں پھر شدید درجہ حرارت سے خراب بھی ہوتا ہے، جس کے باعث باہر کی منڈیوں میں سیب کی مانگ نا کے برابر ہے ۔
اس صورتحال کے بیچ وہ تاجر اور کاشتکار کافی پریشان ہیں جنہوں نے اپنے سیب وادی کے مختلف کولڈ اسٹوریج یونٹوں میں رکھے ہیں ۔مانگ نہ ہونے کی وجہ سے وہ میوہ باہر بر آمد کرنے سے قاصر ہیں۔
کولڈ اسٹوریج مالکان کا کہنا ہے سیب صنعت اس وقت بدترین مرحلے میں ہے ۔ گزشتہ سال شاہراہ کی بندش نے سیب کاروبار تباہ کردیا تھا اور اب لاک ڈاون کر رہا ہے۔
ادھر سیب کو صرف سات مہینے ہی کولڈ اسٹوریج میں محفوظ رکھا جاسکتا ہے ۔
سیب کاشتکاروں اور تاجروں کا کہنا کے کہ اب وہ سات مہینے بھی ختم ہوچکے ہیں۔ مال کولڈ اسٹوروں میں ویسا کا ویسا ہی پڑا ہے ۔
ادھر بیشتر کسانوں اور تاجروں نے بینکوں اورمالیاتی اداروں سے مختلف اسکیموں کے تحت قرض بھی لیا ہے ۔
ان میں سے کئی گزشتہ سال سے غیر یقینی نرخوں اور پیدا شدہ دہ صورتحال کی وجہ سے اپنا قرضہ ادا بھی نہیں کرپا رہے ہیں