جموں کشمیر انتظامیہ نے پیر کے روز سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ روشنی ایکٹ کے خلاف عدالت میں جن افراد نے عرضی دائر کی ہے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
گزشتہ برس نو اکتوبر کو جموں کشمیر عدالت عالیہ نے 2001 روشنی ایکٹ کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد کئی افراد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جموں وکشمیر انتظامیہ کی نمائندگی کرنے والے سولیسٹر جنرل تشہار مہتا نے جسٹس این وی رمنا، سوریہ کانت اور انیرودھ بوس کے بنچ کو آگاہ کیا کہ ہائی کورٹ کے 9 اکتوبر کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست زیر سماعت ہے اور جمعرات کو اس پر سماعت ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ' اس دوران جنتے بھی افراد نے عدالت کے فیصلے کے خلاف عرضی دائر کی ہے ان کے خلاف کوئی بھی کاروائی نہیں کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ آج عدالت عظمی میں جموں و کشمیر انتظامیہ کے علاوہ 6 دیگر افراد نے ایکٹ کے خلاف عرضی دائر کی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ مہینے کی چار تاریخ کو جموں وکشمیر ریونیو محکمہ کے اسپیشل سیکرٹری نذیر احمد ٹھاکر کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں عدالت سے گزارش کی گئی تھی کہ ایکٹ کے حوالے سے ہائی کورٹ کی جانب سے لے گئے فیصلے میں ترمیم کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'روشنی ایکٹ کے خاتمے سے عام آدمی جو اس اراضی پر اپنا بسیرا بنائے ہوئے ہیں وہ بھی متاثر ہوں گے۔'