اراکین پارلیمان، سابق وزراء اور عوامی وفود نے جموں کے راج بھون میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کی۔
وفد کے اراکین نے جموں و کشمیر کے تمام اضلاع میں فور جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی پر حکومت سے اظہار تشکر کیا۔
ارکان پارلیمان، سابق وزراء، عوامی نمائندوں کی لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات رکن پارلیمان نذیر احمد لاوے نے لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کی اور انہیں کولگام میں سڑک کے رابطے اور بجلی کی فراہمی سے متعلق مختلف امور سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ ہسپتال کولگام میں بجلی کی فراہمی کو مستحکم کرنے سے متعلق معاملے کی طرف لیفٹیننٹ گورنر کی توجہ بھی مبذول کرائی۔
وہیں رکن پارلیمان میر محمد فیاض نے لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کی اور انہیں کپواڑہ میں بجلی اور پانی کی فراہمی کو بڑھانے کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہسپتال کپواڑہ میں ڈاکٹروں کی خالی آسامیوں کو پُر کرنے سے متعلق امور سے آگاہ کیا۔
دریں اثنا، اس دوران ایک عوامی وفد کی سربراہی سابق ممبر پارلیمنٹ طالب حسین چودھری نے کی۔ سابق ایم پی نے جموں و کشمیر میں کامیابی سے ڈی ڈی سی الیکشن کرانے پر لیفٹیننٹ گورنر کو مبارکباد پیش کی۔ اس وفد نے قبائلی برادری کی فلاح و بہبود سے متعلق مختلف امور پیش کیے۔
سابق وزیر چندر پرکاش گنگا اور سابق قانون ساز سریندر امبردار نے لیفٹیننٹ گورنر سے علیحدہ ملاقات کی اور عوامی اہمیت کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اسی طرح جموں ہیریٹیج سوسائٹی کے ایک وفد کی سربراہی اس کے صدر بھونیشور گنڈوترا نے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں جموں کو آزاد سیاحتی مقام کی حیثیت سے ترقی، ورثہ اور سرحدی سیاحت کو فروغ دینے، گرانا ویٹ لینڈ کے تحفظ اور ترقی، ورثہ کی عمارتوں کے تحفظ کے علاوہ کئی دیگر امور پر روشنی ڈالی ۔
مغربی پاکستان پناہ گزین ایکشن کمیٹی کے صدر لبھا رام گاندھی نے بھی لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کی اور مغربی پاکستانی مہاجرین کے معاملات، جن میں مغربی پاکستان مہاجر برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے لئے بارڈر بٹالین میں بھرتی شامل ہیں، سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے وفد کے اراکین کے معاملات سنے اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے ذریعہ پیش کردہ تمام حقیقی امور کو ترجیحی طور پر دیکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوٹی انتظامیہ معاشرے کے تمام طبقات کی مجموعی اور یکساں ترقی کے لئے پرعزم ہے۔
سیاحت کے شعبے کے فروغ پر، لیفٹیننٹ گورنر نے مشاہدہ کیا کہ انتظامیہ جموں کو مذہبی اور ورثہ کی سیاحت کے لئے ایک پسندیدہ سیاحتی مقام کے طور پر قائم کرنے کے لئے ٹھوس کوششیں کر رہی ہے۔
انہوں نے وفود کو بتایا کہ بات چیت کے دوران اٹھائے گئے زیادہ تر نکات حکومت کے ذریعہ پہلے ہی عملدرآمد کے تحت ہیں اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جہاں جہاں ضرورت ہوگی ضروری ہدایات جاری کی جائیں گی۔